Headlines
Loading...
نابالغ بچوں کا بھرا ہوا پانی استعمال کرنا کیسا؟

نابالغ بچوں کا بھرا ہوا پانی استعمال کرنا کیسا؟

Fatwa No. #186

سوال: نابالغ یا بالغ طلبہ و طالبات کا کوئیں یا نل سے بھرا ہوا پانی مدرس وضو، غسل، طہارت کے کام میں لا سکتا ہے یا نہیں؟ اور مصلی (نمازی) حضرات اس پانی سے جو اوپر لکھاگیا ہےوضو، غسل، طہارت کرسکتے ہیں یا نہیں؟
المستفتی: محمد حنیف ،مدرسہ اسلامیہ، جلال پور، ضلع کان پور

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

دوسروں کے نابالغ بچے خواہ طلبہ ہوں یا طالبات، ان کاکوئیں یا نل سے بھرا ہوا پانی بلا معاوضہ مدرس اور مصلی حضرات کو وضو، غسل اور طہارت وغیرہ کسی کام میں لانا جائز نہیں۔

بہار شریعت میں ہے:

بعض لوگ دوسرے کے بچہ سے پانی بھروا کر پیتے یا وضو کرتے ہیں یا دوسری طرح استعمال کرتے ہیں یہ ناجائز ہے۔ [بہار شریعت، ج:1 ، ص: 82، مکتبۃالمدینہ]

اور در مختار مع شامی میں ہے:

لا تصح هبة صغير. [الدر المختار و رد المحتار، ج: 5، ص: 687، دار الفكر، بيروت]

البتہ اپنے نابالغ لڑکے یا دوسرے کے بالغ لڑکا لڑکی کا بھرا ہوا پانی استعمال کرنا جائز ہے۔ وهو تعالیٰ أعلم
کتبہ:
فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمۃ والرضوان

[ماخوذ از فتاویٰ فیض الرسول، ج:1، ص:164]

اپنا سوال بھیجنے کے لیے یہاں کلک کریں
واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.