Headlines
Loading...
کیا نکاح خوانی کی اجرت بیس ہزار روپیے بھی ہوسکتی ہے؟

کیا نکاح خوانی کی اجرت بیس ہزار روپیے بھی ہوسکتی ہے؟

Question S. No. #147

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماے کرام و مفتیان عظام اس بارے میں کہ نکاح خوانی کی اجرت کتنی لی جائے؟ کیا کم دینے پر مطالبہ درست ہے؟
المستفتی: شارق رضا قادری، کھٹیمہ، ضلع اودھم سنگھ نگر، اتراکھنڈ

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب بعون الملک الوہاب:

دینے والے بخوشی جس قدر دیں، لینے میں حرج نہیں، لیکن چاہیے کہ اجرت پہلے ہی سے طے شدہ ہو، اب اگر اس طے شدہ سے کم دے تو مطالبہ کرنا بھی درست ہے۔

یہ مسئلہ قدیم دور سے مختلف فیہ ہے کہ کتنی اجرت متعین کی جاے اُس زمانے کے لحاظ سے فتویٰ اس پر تھا کہ باکرہ کی نکاح خوانی کی اجرت ایک دینار ہو اور ثیبہ کی نکاح خوانی کی اجرت نصف دینار، چنانچہ فتاویٰ عالم گیری میں ہے:

وَاخْتَلَفُوا فِي تَقْدِيرِهِ وَالْمُخْتَارُ لِلْفَتْوَى أَنَّهُ إذَا عَقَدَ بِكْرًا يَأْخُذُ دِينَارًا وَفِي الثَّيِّبِ نِصْفَ دِينَارٍ وَيَحِلُّ لَهُ ذَلِكَ هَكَذَا قَالُوا، كَذَا فِي الْبُرْجَنْدِيِّ. [مجموعة من المؤلفين ,الفتاوى الهندية ,3/345]

ترجمہ: علما کا اجرت نکاح کی تعیین میں اختلاف ہے اور فتویٰ کے لیے اختیار کردہ قول یہ ہے کہ جب باکرہ کا نکاح پڑھاے تو ایک دینار لے اور ثیبہ کے نکاح کے لیے نصف دینار، اور نکاح خواں کے لیے وہ اجرت حلال ہے، جیساکہ علما نے فرمایا ہے۔ ایسا ہی برجندی میں ہے۔

فی زمانہ ایک دینار کی مقدار اور مالیت کتنی ہے؟ اس بارے میں قول محقق یہ ہے کہ دینار شرعی کا وزن 4 گرام 374 ملی گرام ہے۔

فتاویٰ رضویہ ج 4 ص 364 میں ہے:

"دینار ساڑھے چار ماشے ہے۔ "

اور ایک ماشہ سے متعلق استاذی و ملاذی حضور فقیہ النفس مناظر اہل سنت مفتی محمد مطیع الرحمن رضوی دامت برکاتھم العالیہ کے تبرکات مشمولہ فتاویٰ فیض الرحمن ص 144 میں ہے:

"ایک ماشہ 972 ملی گرام۔۔ "

تو ساڑھے چار ماشے 972×4.5= 4374 ملی گرام یعنی 4گرام 374 ملی گرام ہوے ، اور ہندوستان میں آج بتاریخ 29 رجب المرجب 1443ھ مطابق 3 مارچ 2022ء کو ایک دینار یعنی 4گرام 374 ملی گرام سونے کی سرکاری قیمت 22 کیریٹ گولڈ کے حساب سے 20689 روپے ۔ اور 24 کیریٹ گولڈ کے حساب سے 22569 روپے ہے۔

لہذا جو صاحبان خیر علماے کرام کی خدمت کا ارادہ رکھتے ہوں انھیں چاہیے کہ نکاح پڑھانے والے عالم دین کو نیاز مندانہ طور پر دل کھول کر زیادہ سے زیادہ پیش کریں۔ آج کل لوگ بے انتہا فضول خرچی کے ساتھ شادی بیاہ کرتے ہیں مگر علما کو چند سو روپے دے کر احسان رکھتے ہیں۔ ابھی گزرا کہ پہلے لوگ علما کو نکاح خوانی کے لیے کم از کم ایک دینار پیش کرتے تھے جس کی قیمت ہمارے زمانے میں کم از کم بیس بائیس ہزار روپے ہیں۔ لیکن واضح رہے کہ اجرت کا معاملہ زمانے کے رواج و حالات اور اہل زمانہ کی ضروریات کے پیش نظر بدلتا رہتا ہے اس لیے جہاں جو اجرت لینے دینے کا رواج ہے وہی صحیح ہے۔ ہاں اس قدر کم نہ ہو کہ دنیا کا سب سے سستا اجیر مسجد کا امام یا مدرسے کا مدرس ہی قرار پا جائے، افسوس آج کل علما، مدرسین، ائمہ مساجد اور مؤذنین کا طبقہ انتہائی ناقدری اور استحصال کا شکار ہے، اللہ تعالی ہماری قوم کو عقل سلیم عطا فرمائے۔ والله تعالیٰ اعلم
كتبه:
محمد شہباز انور البرکاتی المصباحی
اتردیناج پور، بنگال، ہند
۱۸ رجب المرجب ۱۴۴۳ھ
صح الجواب:
حضور فقیہ النفس مناظر اہل سنت مفتی محمد مطیع الرحمن رضوی دامت برکاتھم العالیہ

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.