یہ 2020ء کی بات ہے۔ دنیا ایک ہنگامہ خیز تبدیلی سے گزر رہی تھی۔ کورونا وائرس کی وبا نے زندگی کے ہر شعبے کو منجمد سا کر دیا تھا۔ بازار سُونے ہو چکے تھے، درس گاہیں ویران تھیں، اور انسانیت اجتماعی طور پر گھروں میں محصور ہو کر رہ گئی تھی۔ ایسے غیر معمولی حالات میں جہاں بہت سے لوگ مایوسی اور جمود کا شکار ہو گئے، وہیں کچھ اہلِ ہمت نے اس خاموشی کو عمل و فکر کے چراغ جلانے کا ذریعہ بنایا۔
تعلیم و تعلم کے نت نئے انداز اپنائے جانے لگے، آن لائن تدریس اور علمی اداروں کا رُخ بدلا، اور کئی علمی و اصلاحی کوششیں منظرِ عام پر آئیں۔ مگر افسوس، یہی ذرائع کچھ غیر مستحق افراد کے ہاتھوں فتنہ و گمراہی کا سبب بھی بنے۔ سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر ایسے افراد دینی رہنما کے روپ میں سامنے آنے لگے، جنہیں نہ علمی بصیرت حاصل تھی، نہ شرعی معیار کا ادراک۔
راقم الحروف کو فقہ سے شغف اور قلبی وابستگی تھی۔ جب دیکھا کہ سوشل میڈیا پر غیر معتبر اور گمراہ کن دینی مسائل بغیر تحقیق اور علم کے عام کیے جا رہے ہیں، تو دل میں ایک خلش پیدا ہوئی — ایک ایسا درد جس نے قلم اٹھانے اور قدم بڑھانے پر مجبور کیا۔ شدت سے یہ احساس ہوا کہ ایک ایسا علمی و تحقیقی پلیٹ فارم ہونا چاہیے جو اہلِ سنت کے مستند علما کے فتاویٰ کا مرکز ہو، جہاں امت کو نہایت ذمہ داری، احتیاط اور دیانت کے ساتھ شرعی رہنمائی فراہم کی جا سکے۔
یہ کوئی معمولی تشویش نہ تھی۔ ایک طرف بدمذہب عناصر نے اپنی ویب سائٹس کے ذریعے گمراہ کن مواد کی یلغار کی ہوئی تھی، تو دوسری طرف بعض ناتجربہ کار ہمارے اپنے افراد بھی غیر دانستہ طور پر غلط مسائل نشر کر رہے تھے۔ اور صورت حال یہاں تک آ پہنچی کہ جسے جواب کے شروع میں الجواب بعون الملک الوہاب اور اخیر میں واللہ تعالیٰ اعلم اور کتبہ لکھنا آ گیا وہ خود کو مفتی سمجھنے لگا تھا۔ گوگل جیسے سرچ انجنوں پر مسائل تلاش کرنے والوں کے سامنے زیادہ تر انہی بدمذہب ویب سائٹس کے نتائج آتے — اور تعجب کی بات یہ کہ بعض ہمارے ہی آن لائن مفتیان بدمذہبوں کی ویب سائٹس سے بعینہٖ جوابات نقل کرکے عوام کو مسائل بتا رہے تھے۔
یہ سب کچھ دیکھ کر خاموش رہنا ممکن نہ رہا۔ میں نے اپنے برادرانِ عزیز اور چند مخلص احباب سے مشورہ کیا۔ سب نے اس ضرورت کا شدت سے احساس کیا اور بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ پر بھروسا کرتے ہوئے، میں نے اپنی استطاعت کے مطابق ایک ویب سائٹ المفتی کے نام سے ترتیب دی — ایک ایسا پلیٹ فارم جو دینی اعتبار سے مضبوط، علمی لحاظ سے معیاری، اور فکری طور پر ذمہ دار ہو۔
الحمدللہ، اس عزم نے عملی شکل اختیار کی اور المفتی نے باقاعدہ طور پر اپنا سفر آغاز کیا۔ یہ سفر محض ویب سائٹ بنانے تک محدود نہ رہا، بلکہ یہ ایک فکری تحریک بن گیا — ایک مقصد، ایک درد، اور ایک علمی ذمہ داری کا مظہر۔ تاحال یہ سلسلہ مسلسل جاری ہے، اور اللہ تعالیٰ سے یہی دعا ہے کہ یہ خدمت خلوص، استقامت اور قبولیت کے ساتھ تا قیامت جاری و ساری رہے۔
میں اپنے تمام معاونین، مشورہ دینے والے احباب اور خلوص و وفا کے جذبے سے سرشار رفقاء کا دل کی گہرائیوں سے شکر گزار ہوں۔ اللہ تعالیٰ ان سب کو دنیا و آخرت کی بھلائیاں عطا فرمائے، اور اس خدمتِ دین کو ہمارے لیے ذریعۂ نجات بنائے۔
آخر میں، قارئین سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ المفتی کا ساتھ دیں۔ سب سے مؤثر تعاون یہی ہے کہ آپ یہاں شائع ہونے والے مسائل خود پڑھیں، دوسروں تک پہنچائیں، اور ان لوگوں تک بھی ضرور عام کریں جنہیں وہ مسائل معلوم نہیں۔
نیز، یہ جاننے کے لیے کہ ہم کن اصولوں اور معیار کے تحت فتاویٰ کی اشاعت کرتے ہیں، المفتی کی خصوصیات والا صفحہ ضرور ملاحظہ فرمائیں۔