Headlines
Loading...
دیوبندی وہابی کے پیچھے نماز جنازہ پڑھنا کیسا؟

دیوبندی وہابی کے پیچھے نماز جنازہ پڑھنا کیسا؟

Question S. No. #40

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماے دین و خادمان شرع متین کہ ایک سنی صحیح العقیدہ کی نماز جنازہ ایک بد عقیدہ دیوبندی مولوی نے پڑھائی، شخص مذکور کے نماز جنازہ پڑھانے سے نماز جنازہ ہوئی یا نہیں؟

نیز جن لوگوں نے اس کے پیچھے نماز پڑھی ان کا کیا حکم ہوگا؟ حکم بیان فرما کر عند اللہ ماجور ہوں۔

المستفتی: محمد عارف سرینگر، کشمیر

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب: بعون الملک الوہاب:

دیو بندیوں نے اللہ اور اس کے رسول عزوجل و صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی شان میں گستاخیاں کیں اور اپنی کتابوں میں چھاپیں اس لیے مکہ مکرمہ و مدینہ طیبہ کے علماے کرام نے اپنے فتاوی میں ان پر حکم کفر دیا اور فرمایا کہ جو ان کے کفر میں (اطلاع کے بعد) شک کرے وہ بھی کافر ہے۔

اس لیے ان کے پیچھے کوئی بھی نماز جائز و روا نہیں۔

فتاوی رضویہ میں ہے:

"دیو بندیہ کی نسبت علماے کرام حرمین شریفین نے بالاتفاق فرمایا کہ وہ مرتد ہیں ۔اور شفاے قاضی عیاض و بزازیہ و مجمع الانہر و در مختار وغیرہا کے حوالے سے فرمایا : من شک فی کفرہ وعذابہ فقد کفر ( یعنی جس نے اس کے کفر وعذاب میں شک کیا وہ بھی کافر ہو گیا)

جو ان کے اقوال پر مطلع ہوکر ان کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر اور ان کی حالت کفر وضلال اور ان کے کفری و ملعون اقوال طشت از بام ہوگئے ہر شخص کہ نرا جنگلی نہ ہو ان کی حالت سے آگاہ ہے پھر انہیں عالم دین جانے ضرور متہم ہے اور اس کے پیچھے نماز باطل محض۔ (فتاوی رضویہ ج: ۶ رسالہ "النھی الاکید عن الصلاة وراء عدی التقلید" باب الامامة ص ۶۲۱، مطبوعہ رضا فاونڈیشن)

لہٰذا صورت مستفسرہ میں نماز جنازہ نہیں ہوئی کیوں کی نماز صحیح ہونے کے لیے امام کا مسلمان ہونا شرط ہے اور دیو بندی وہابی توہین خدا ورسول اور ضروریات دین سے انکار کے باعث اسلام سے خارج ہیں، وہ ہرگز مسلمان نہیں۔

فتاوی رضویہ میں ہے:

وہابی کی نماز نہ کسی کے پیچھے ہو سکتی ہے نہ خود تنہا، نہ اس کے پیچھے کسی کی ہو سکتی ہے اگر چہ اس کا ہم مذہب ہو کہ صحت نماز کے لیے پہلی شرط اسلام ہے اور وہابیہ توہین خدا و رسول کے سبب اسلام سے خارج ہیں۔ ( فتاوی رضویہ ج: ۶، باب الامامة ص: ۶۲۳، مطبوعہ رضا فاونڈیشن)

اس لئے جن لوگوں نے اس کو اپنا امام و مقتدی مانتے، اور مسلمان جانتےہوئے اس کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی ان پر تجدید ایمان، اور بیوی والے ہوں تو تجدید نکاح، لازم و ضروری۔

فتاوی تاج الشریعہ میں ہے:

اور اگر دیوبندی کو مقتدا یا مسلمان جانا یا اس کے کسی کفر سے راضی ہوا تو اسی کی طرح کافر ہے اس صورت میں توبہ و تجدید ایمان اس پر فرض ہے اور بیوی رکھتا ہو تو تجدید نکاح بھی کرے۔ ( فتاوی تاج الشریعہ ج:۲ کتاب العقائد ص ۱۵۸ مطبوعہ مرکز الدراسات الاسلامیہ جامعة الرضا)

فتاوی تاج الشریعہ ہی میں ہے:

ان کی نماز اصلاً نماز نہیں اور انھیں سنیوں کی مساجد میں آنے کا حق نہیں اور ان کی اقتدا میں نماز باطل محض اور انہیں دانستہ امام بنانا ایمان کھونا ہے۔ ( فتاوی تاج الشریعہ ج:۲ ص ۲۹۶ مطبوعہ مرکز الدراسات الاسلامیہ جامعة الرضا)

ہاں اگر اس دیوبندی امام کو مقتدا ومسلمان نہ جانابلکہ اس کو مرتد جانتے ہوے کسی وجہ سے اس کے پیچھے صرف کھڑے ہوگئے تو اسلام سے خارج تو نہ ہوئے مگرسخت گنہگار ضرورہوے ان پر توبہ لازم ہے۔

بہر صورت اگر دوبارہ کسی نے میت کی نماز جنازہ نہ پڑھی ہو تو سب گناہ گار ہوے اگر اتنی دیر نہ ہوئی ہو کہ لاش پھولی پھٹی ہو تو اس کی قبر پر چند لوگ نماز جنازہ ادا کر لیں۔

بہار شریعت میں ہے:

میت کو بغیر نماز پڑھے دفن کر دیا اور مٹی بھی دے دی گئی تو اب اس کی قبر پر نماز پڑھیں،جب تک پھٹنے کا گمان نہ ہو اور مٹی نہ دی گئی ہو تو نکالیں اور نماز پڑھ کر دفن کریں اور قبر پر نماز پڑھنے میں دنوں کی کوئی تعداد مقرر نہیں کہ کتنے دن تک پڑھی جائے کہ یہ موسم اور زمین اور میت کے جسم و مرض کے اختلاف سے مختلف ہے، گرمی میں جلد پھٹے گا اور جاڑے میں بدیر تر یا شور زمین میں جلد خشک اور غیر شور میں بدیر فربہ جسم جلد لاغر دیر میں۔ (بہار شریعت ج:۱ ح ۴ ص ۸۴۳ مطبوعہ مکتبة المدینہ کراچی) واللہ تعالی و رسولہ اعلم
كتبه:
نظیر احمد القادری المصباحی
مہور، ریاسی، جموں و کشمیر
متعلم: مرکز تربیت افتا اوجھا گنج بستی یوپی
۱۸ شوال المکرم ۱۴۴۲ھ
الجواب صحیح:
شہزادۂ فقیہ ملت مفتی ابرار احمد امجدی صاحب قبلہ

3 تبصرے

  1. اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ پر ہماری آنکھیں بند ہیں

    جواب دیںحذف کریں
  2. یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
      کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسٔلہ میں کہ زید مغرب کی نماز پڑھا رہا تھا درمیان نماز زید کو محسوس ہوا کہ پیشاب کا قطرہ ٹپکا زید نے نماز سے فارغ ہونے کے بعد تنہائ میں جا کر دیکھا تو پیشاب کا کوئی اثر عضؤ پر نہیں دیکھا اور نہ کپڑے پر بلکہ عضو سوکھا پایا ہے کبھی کبھی زیادہ شک ہونے کے باوجود پیشاب کی نالی میں قطرہ پاتا ہے اور کبھی نہیں اور زید نے نماز سے پہلے پیشاب کرنے کے بعداستبرأ بھی کر لیا تھا ایسی صورت میں زیر اور مقتدیوں کی نماز ہوئ یا نہیں برائے کرم مدلل ومفصل جواب مرحمت فرمائیں مہربانی ہوگی المستفتی عبدالوکیل باندا یوپی

      حذف کریں

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.