Headlines
Loading...
جنون عشق سے تو خدا بھی نہ بچ سکا اس شعر کا کیا حکم ہے؟

جنون عشق سے تو خدا بھی نہ بچ سکا اس شعر کا کیا حکم ہے؟

Fatwa No. #173

کیا فرماتے ہیں علماے دین اس شعر کے بارے میں:

جنون عشق سے تو خدا بھی نہ بچ سکا
تعریف محمد میں پورا قرآن ہی لکھ دیا

براے کرم جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی: محمد ماجد، ناگپور، مہاراشٹر

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

سوال میں ذکر شعر کا پہلا مصرعہ کھلا کفر ہے۔ جس نے یہ شعر نظم کیا اس پر توبہ و تجدید ایمان فرض ہے۔ شادی شدہ ہو اور بیوی رکھنا چاہتا ہو تو تجدید نکاح بھی کرے۔

جنون عیب ہے۔ اللہ عزوجل ہر عیب سے پاک ہے۔ جنون اللہ تعالیٰ کی شایان شان نہیں۔

نہ بچ سکا میں اللہ عزوجل کا عجز لازم آرہا ہے۔ اللہ عزوجل قادر مطلق ہے، عجز و انکسار سے پاک ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

يكفر إذا وصف الله تعالى بما لا يليق به .... أو نسبه إلى الجهل أو العجز أو النقص. [مجموعة من المؤلفين، الفتاوى الهندية، ج: ٢، ص: ٢٥٨، دار الفكر، بيروت] والله تعالیٰ أعلم
كتبه: مفتی محمد نسیم مصباحی
استاذ و مفتی الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور، اعظم گڑھ
آفیشل ویب سائٹ ریفرینس: #230

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.