Headlines
Loading...
بھیک مانگنے والوں کو زکوٰۃ دینا کیسا ہے؟

بھیک مانگنے والوں کو زکوٰۃ دینا کیسا ہے؟

Fatwa No. #199

سوال: بھیک مانگنا کیسا ہے؟ اور بھیک مانگنے والوں کو زکاۃ دینے سے زکاۃ ادا ہوگی یا نہیں؟
المستفتی: محمد مسعود رضا، مدرسہ اسلامیہ حنفیہ، ضلع گنگا نگر

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

بھیک مانگنے والے تین طرح کے ہوتے ہیں:

ایک مالدار جیسے بہت سے قوم کے فقیر جوگی اور سادھو، انہیں بھیک مانگنا حرام اور انہیں دینا بھی حرام۔ ایسے لوگوں کو دینے سے زکوۃ نہیں ادا ہو سکتی۔

دوسرے وہ جو حقیقت میں فقیر ہیں یعنی نصاب کے مالک نہیں ہیں مگر مضبوط و تندرست ہیں، کمانے کی قوت رکھتے ہیں، اور بھیک مانگنا کسی ایسی ضرورت کے لیے نہیں جو ان کی طاقت سے باہر ہو۔ مزدوری وغیرہ کوئی کام نہیں کرنا چاہتے۔ مفت کھانا کھانے کی عادت پڑی ہے جس کے سبب بھیک مانگتے پھرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو بھیک مانگنا حرام ہے اور جو انہیں مانگنے سے ملے وہ ان کے لیے خبیث ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

لا تحلُّ الصَّدقةُ لغنيٍّ ولا لذي مِرَّةٍ سَوِيٍّ. [أخرجه أبو داود: ١٦٣٤، والترمذي: ٦٥٢، وأحمد: ٦٥٣٠]

یعنی نہ کسی مالدار کے لیے صدقہ حلال ہے اور نہ کسی توانا تندرست کے لیے۔

ایسے لوگوں کو بھیک دینا منع ہے کہ گناہ پر مدد کرنا ہے۔ لوگ اگر نہیں دیں گے تو محنت مزدوری کرنے پر مجبور ہوں گے۔

قال الله تعالى: وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ۪ [المائدة: ٢]

یعنی گناہ اور زیادتی پر مدد نہ کرو۔

مگر ایسے لوگوں کو دینے سے زکوۃ ادا ہو جائے گی جب کہ اور کوئی شرعی رکاوٹ نہ ہو، اس لیے کہ وہ مالک نصاب نہیں ہیں۔

اور بھیک مانگنے والوں کی تیسری قسم وہ ہے کہ جو نہ مال رکھتے ہیں اور نہ کمانے کی طاقت رکھتے ہیں، یا جتنے کی حاجت ہے اتنا کمانے کی طاقت نہیں رکھتے۔ ایسے لوگوں کو اپنی حاجت پوری کرنے بھر کی بھیک مانگنا جائز ہے اور مانگنے سے جو کچھ ملے وہ ان کے لیے حلال و طیب ہے۔ اور یہ لوگ زکاۃ کے بہترین مصارف ہیں انہیں دینا بہت بڑا ثواب ہے اور یہی وہ لوگ ہیں جنہیں جھڑکنا حرام ہے۔ هكذا قال الإمام أحمد رضا البريلوي رضي الله عنه ربه القوي في الجزء الرابع من الفتاوى الرضوية، وهو سبحانه وتعالى أعلم
کتبہ:
فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ

[فتاویٰ فیض الرسول، ج: 1، ص: 505]

واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.