Headlines
Loading...
امام نے تراویح میں بیچ سے ایک سورت چھوڑ دی اور مقتدی نے لقمہ دے دیا تو نماز کا کیا حکم ہے؟

امام نے تراویح میں بیچ سے ایک سورت چھوڑ دی اور مقتدی نے لقمہ دے دیا تو نماز کا کیا حکم ہے؟

Fatwa No. #198

سوال: امام نے تراویح کی پہلی رکعت میں ”اَلَمْ تَرَ کَیْفَ“ پڑھی اور دوسری میں ”اَرَاَیْتَ الَّذِیْ“ شروع کی تو ایک مقتدی نے لقمہ دیتے ہوئے ”لِاِیْلٰفِ“ بلند آواز سے کہا۔ اس صورت میں اگر امام نے مقتدی کا لقمہ نہیں لیا اور آخر میں سجدہ سہو کیا تو امام و مقتدی سب کی نماز کے بارے میں کیا حکم ہے؟ بینوا توجروا
المستفتی: مولانا عبد العلیم صاحب، ہاتھی خانہ اندور (ایم پی)

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

صورت مسئولہ میں اگر سورہ تراویح ہو تو امام نے جس سورت کو شروع کردی اس کو پڑھنے کا حکم ہے اسے چھوڑنا ممنوع ہے۔ تو اس صورت میں بیجا لقمہ دینے کے سبب مقتدی کی نماز فاسد ہوگی۔

فتاوی رضویہ جلد سوم صفحہ 12 پر بحرالرائق سے ہے:

"القياس فسادها به وإنما ترك للحاجة فعنده عدمها يبقى الأمر على أصل القياس. مختصراً [ابن نجيم، البحر الرائق، ج: ٢، ص: ٨، دار الفكر بيروت ]

اور چونکہ وہ نماز سے باہر ہو گیا اس لئے اگر امام نے اس کا لقمہ لیا تو اس کی اور سب مقتدیوں کی نماز جاتی رہی ایسا ہی فتاوی رضویہ جلد سوم صفحہ ۴۱۲ پر ہے۔

اور جب کہ تراویح میں ختم قرآن عظیم ہو اور امام کسی سورت یا آیت کو چھوڑ کر آگے پڑھنے لگے تو مقتدی امام کو اطلاع کر دے تا کہ نظم قرآن اپنی ترتیب پر ادا ہو۔

فتاویٰ رضویہ جلد سوم صفحہ 411 پر ہے، بحوالہ خانیہ و ہندیہ ہے:

"اذا غلط في القراءة في التراويح فترك سورة أو آية وقرأ بعدها فالمستحب له أن يقرأ المتروكة ثم المقروءة ليكون على الترتيب. [مجموعة من المؤلفين، الفتاوى الهندية، ج: ١، ص: ١١٨، دار الفكر بيروت]

یعنی جب امام تراویح کی قراءت میں غلطی کرے اور کوئی سورت یا آیت چھوڑ کر اس کے مابعد پڑھے تو امام کے لیے مستحب یہ ہے کہ پہلے متروکہ پڑھے بعد میں مقروءہ تاکہ نظم قرآن اپنی ترتیب پر ادا ہو۔ والله تعالیٰ اعلم
کتبہ:
محمد اسلم قادری
الجواب صحیح:
فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ

[فتاویٰ فقیہ ملت المعروف بہ فتاویٰ مرکز تربیت افتاء، ج: 1، ص: 210]

واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.