Headlines
Loading...
تلوار سے جانور ذبح کرنا کیسا ہے؟

تلوار سے جانور ذبح کرنا کیسا ہے؟

تلوار سے جانور ذبح کرنا کیسا ہے؟

Fatwa No. #151

سوال: بعض جگہ لوگ قربانی کے جانور تلوار سے ذبح کرتے ہیں تو اس طرح ذبح کرنا کیسا ہے؟ بینوا توجروا
المستفتی: محمد شہاب الدین نوری ، اشرفی ٹولہ، دھر نگر کٹیہار (بہار)

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

تلوار سے اسلامی طریقے پر ذبح کرے تو کوئی حرج نہیں ۔ اور اگر اس طرح ذبح کرے کہ سر کٹ کر جدا ہو جائے تو مکروہ ہے مگر اس جانور کا گوشت حلال ہوگا۔

حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمة والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ اس طرح ذبح کرنا کہ سر کٹ کر جدا ہو جائے مکروہ ہے مگر وہ ذبیحہ کھایا جائے گا یعنی کراہت اس فعل میں ہے نہ کہ ذبیحہ میں۔ ملخصاً[بہار شریعت ج: 3، ص: 317]

اور ہدایہ اخیرین میں ہے:

ومن بلغ بالسكين النخاع أو قطع الرأس كره له ذلك وتؤكل ذبيحته [المرغيناني، الهداية في شرح بداية المبتدي، ٤/٣٥٠] والله تعالى أعلم


کتبہ:
سلامت حسین نوری
الجواب صحیح: مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ

[فتاوی فقیہ ملت المعروف بہ فتاوی مرکز تربیت افتا ج: 2، ص: 239، 240]

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.