Headlines
Loading...
بندوق سے شکار کیا ہوا جانور حلال ہے یا حرام؟

بندوق سے شکار کیا ہوا جانور حلال ہے یا حرام؟

بندوق سے شکار کیا ہوا جانور حلال ہے یا حرام؟

Fatwa No. #150

سوال: کیا فرماتے ہیں علماے دین وملت اس مسئلے میں کہ زید برابر ایئرگن و بندوق سے چڑیوں کا شکار کرتا ہے ۔ بعض بعض چڑیاں گولی لگتے ہی مر جاتی ہیں ۔ زید مری ہوئی چڑیوں کا گوشت کھا جاتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ گولی چلاتے وقت بسم الله الله اکبر کہتا ہوں۔ تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
المستفتی: محمد شہاب الدین نوری ، اشرفی ٹولہ، دھر نگر کٹیہار (بہار)

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

بندوق سے شکار کیا ہوا جانور ذبح کرنے سے پہلے مر جائے تو اس کا گوشت کھانا حرام ہے۔

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلوی رضی عنہ ربہ القوی اسی طرح ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں:

اگر زندہ پایا اور ذبح کر لیا گیا، ذبح کے سبب حلال ہو گیا ورنہ ہرگز نہ کھایا جائے ، بندوق کا حکم تیر کی مثل نہیں ہوسکتا، یہاں آلہ وہ چاہئے جو اپنی دھار سے قتل کرے اور گولی چھرّے ہیں۔ آلہ وہ چاہیے جو کاٹ کر تا ہو اور بندوق توڑ کرتی ہے نہ کاٹ۔ [فتاوی رضویہ ج: 8 ص: 382]

اور حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

بندوق کا شکار مرجائے یہ بھی حرام ہے کہ گولی یا چھرّا بھی آلۂ جارحہ نہیں بلکہ اپنی قوت مدافعت کی وجہ سے توڑ کر تا ہے۔ [بہار شریعت ج: 2، ص: 695]

اور ہدایہ آخرین میں ہے:

لا يؤكل ما أصابته البندقة فمات بها؛ لأنها تدق وتكسر ولا تجرح [المرغيناني، الهداية في شرح بداية المبتدي، ٤/٤٠٨]

لہٰذا زید اگر واقعی اس طرح مری ہوئی چڑیوں کا گوشت کھاتا ہے تو وہ گنہگار ہے، اس پر لازم ہے کہ توبہ کرے اور آئندہ حرام چڑیا ہرگز نہ کھائے۔ والله تعالى أعلم
کتبہ:
سلامت حسین نوری
الجواب صحیح: مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ

[فتاوی فقیہ ملت المعروف بہ فتاوی مرکز تربیت افتا ج: 2، ص: 239، 240]

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.