Headlines
Loading...
رمضان میں کھلم کھلا کھانے والوں کے لیے کیا حکم ہے؟

رمضان میں کھلم کھلا کھانے والوں کے لیے کیا حکم ہے؟

Fatwa No. #141

سوال: ماہ رمضان میں بہت سے لوگ کھلم کھلا کھاتے گھومتے رہتے ہیں اور روزہ کا کوئی لحاظ نہیں کرتے ان کے لئے شریعت کا کیا حکم ہے؟
المستفتی: محمد احمد قاری بھوڑہری، پوسٹ رام سنہی گھاٹ، ضلع بارہ بنکی، یوپی

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب بعون الملک الوہاب:

ایسے لوگ جو کہ ماہ رمضان کے دنوں میں علانیہ قصداً بلا عذر کھاتے ہیں ظالم، جفا کار، سخت گنہگار، مستحق عذاب نار ہیں۔ بادشاہ اسلام کو حکم ہے کہ ایسے لوگوں کو قتل کر دے۔

درمختار میں ہے:

وَلَوْ أَكَلَ عَمْدًا شُهْرَةً بِلَا عُذْرٍ يُقْتَلُ [ابن عابدين ,الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) ,2/413]

اسی کے تحت شامی جلد دوم میں ہے:

قال الشرنبلالي:لِأَنَّهُ مُسْتَهْزِئٌ بِالدِّينِ أَوْ مُنْكِرٌ لِمَا ثَبَتَ مِنْهُ بِالضَّرُورَةِ وَلَا خِلَافَ فِي حِلِّ قَتْلِهِ وَالْأَمْرِ بِهِ [ابن عابدين ,الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) ,2/414]

اور جہاں بادشاہ اسلام نہ ہو مسلمانوں پر لازم ہے کہ ایسے لوگوں پر سختی کریں اور ان کا بائیکاٹ کریں ورنہ وہ بھی گنہگار ہوں گے۔

قال اللّٰه تعالٰی: وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ
کتبہ:
فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد الامجدی

[فتاوی فیض الرسول ج: 3، ص: 134]

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.