Headlines
Loading...
مسجد کے لاؤڈ اسپیکر سے اعلان کروانا کیسا؟

مسجد کے لاؤڈ اسپیکر سے اعلان کروانا کیسا؟

Fatwa No. #142

سوال: زید کے محلے میں سرکاری غلے کی دکان ہے جس میں چینی، گندم چاول وغیرہ آتا ہے اور وہ مسجد کے لاؤڈ اسپیکر سے لوگوں کو یہ اطلاع دیتا ہے کہ چینی، گندم، چاول، مٹی کا تیل دکان پر آگیا ہے جن لوگوں کے پاس کارڈ ہو وہ جا کر لے لیں۔ اور اس کے علاوہ کسی کا بچہ یا بکرا یا کوئی چیز گم ہو گئی ہو تو یا کسی کا انتقال ہوگیا یا میلاد شریف یا قرآن خوانی وغیرہ کا اعلان کرتا ہے۔ اس پر بکر یہ کہتا ہے کہ مسجد کے لاؤڈ اسپیکر سے ان چیزوں کا اعلان جائز نہیں ہے اور اعلان کرنے والے پر اعتراض کرتا ہے۔ اب آپ شریعت کی روشنی میں بتائیں کہ مندرجہ ذیل چیزوں کا مسجد کے لاؤڈ اسپیکر سے اعلان کرنا جائز ہے یا نہیں؟
المستفتی: عظیم اللہ خان صدرمدرس عربیہ فیض العلوم، محلہ عمر گنج، ڈاک خانہ سیری، ضلع بلیا

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب بعون الملک الوہاب:

لاؤڈ اسپیکر اگر مسجد کی آمدنی سے خریدا گیا ہے تو اسے کسی دوسری چیز کے اعلان میں صرف نہیں کیا جا سکتا۔ اور اعلان کر دیا تو معاوضہ مسجد کو ادا کرنا پڑے گا اور لوگوں نے چندہ کرکے اس نیت سے لگایا ہو کہ اس سے مسجد کا کام بھی ہوگا اور افادہ عام کے لیے بھی ہوگا تو کوئی حرج نہیں۔

إنما الأعمال بالنيات والله تعالى أعلم.
کتبہ:
بحر العلوم مفتی عبد المنان اعظمی رحمۃ اللہ علیہ

[فتاوی بحر العلوم ج: 1، ص: 159]

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.