Headlines
Loading...
کیا مالک نصاب ہونے میں سونے اور چاندی کے علاوہ کسی اور چیز کا بھی اعتبار ہے؟

کیا مالک نصاب ہونے میں سونے اور چاندی کے علاوہ کسی اور چیز کا بھی اعتبار ہے؟

Fatwa No. #137

سوال: چاندی کا نصاب ½ 52 تولہ ہے اگر کسی کے پاس چاندی کی شکل میں نہیں (اور سونا بھی کسی شکل میں نہیں) مگر نوٹ ہیں تو کتنے روپے کے نوٹ ہونے پر وہ صاحب نصاب مانا جائے گا؟ یعنی ½ 52 تولہ چاندی کے نوٹ ہونے پر جس کی قیمت آج بہت ہے وہ صاحب نصاب قرار پائے گا یا کوئی اور بات ہے؟ مدلل جواب سے نوازیں۔
المستفتی: اکرام سراجی، جامعہ عربیہ ضیاء العلوم، کچی باغ، بنارس

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب بعون الملک الوہاب:

اگر کسی کے پاس سونا چاندی نہیں ہیں اور نہ مال تجارت ہے مگر اتنے نوٹ ہیں کہ بازار میں ½ 52 تولہ چاندی یا ساڑھے سات تولہ سونا خرید سکتا ہے تو وہ مالک نصاب ہے اس پر زکاۃ فرض ہے ورنہ نہیں یعنی کم سے کم ½ 52 تولہ چاندی یا ½ 7 تولہ سونے کی قیمت کے نوٹ ہوں تو زکاۃ واجب ہوگی۔

لہٰذا اگر سونا چاندی اس قدر گراں ہو جائیں کہ لاکھ روپے کا بھی ½ 52 تولہ چاندی یا ½ 7تولہ سونا بازارمیں نہ مل سکے تو زکاۃ واجب نہیں اور اگر اس طرح سستے ہو جائیں کہ ایک روپیہ کے نوٹ سے سونے یا چاندی کی مقدار مذکور بازار میں مل سکے تو زکاۃ واجب ہے۔ کفل الفقيه الفاهم في أحكام قرطاس الدراهم میں ہے:

في فتاویٰ قارئ الهداية: الفتویٰ علی وجوب الزكاة فی الفلوس إذا تعومل لها إذا بلغت ما تساوی مائتي درهم من الفضة أو عشرين مثقالا من الذهب اھ۔ والنوط المستفاد قبل تمام الحول يضم إلى نصاب من جنسه أو من أحد النقدين باعتبار القيمة كأموال التجارة اھ۔ وھو تعالى أعلم بالصواب.
کتبہ:
جلال الدین احمد الامجدی

[فتاوی فیض الرسول ج: ٣، ص: ١٢٦]

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.