Headlines
Loading...
کیا بھیک مانگنے والوں کو زکاۃ دے سکتے ہیں؟

کیا بھیک مانگنے والوں کو زکاۃ دے سکتے ہیں؟

کیا بھیک مانگنے والوں کو زکاۃ دے سکتے ہیں؟

Fatwa No. #138

سوال: بھیک مانگنا کیسا ہے؟ اور بھیک مانگنے والوں کو زکاۃ دینے سے زکاۃ ادا ہوگی یا نہیں؟
المستفتی: محمد مسعود رضا، مدرسہ اسلامیہ حنفیہ، ہنو مان گڑھ ٹاؤن، ضلع گنگا نگر

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب بعون الملک الوہاب:

بھیک مانگنے والے تین طرح کے ہوتے ہیں:

ایک مالدار جیسے بہت سے قوم کے فقیر، جوگی اور سادھو۔ انہیں بھیک مانگنا حرام اور انہیں دینا بھی حرام ایسے لوگوں کو دینے سے زکاۃ ادا نہیں ہو سکتی۔

دوسرے وہ جو حقیقت میں فقیر ہیں یعنی نصاب کے مالک نہیں ہیں مگر مضبوط وتندرست ہیں، کمانے کی قوت رکھتے ہیں اور بھیک مانگنا کسی ایسی ضرورت کے لئے نہیں جو ان کی طاقت سے باہر ہو۔ مزدوری وغیرہ کوئی کام نہیں کرنا چاہتے مفت کھانا کھانے کی عادت پڑی ہے جس کے سبب بھیک مانگتے پھرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو بھیک مانگنا حرام ہے اور جو انہیں مانگنے سے ملے وہ ان کے لئے خبیث ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

" لَا تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِغَنِيٍّ، وَلَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ.

یعنی نہ کسی مالدار کے لئے صدقہ حلال ہے اور نہ کسی توانا تندرست کے لئے۔ ایسے لوگوں کو بھیک دینا منع ہے کہ گناہ پر مدد کرنا ہے۔ لوگ اگر نہیں دیں گے تو محنت مزدوری کرنے پر مجبور ہوں گے۔

قال اللّٰه تعالٰی: وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ۪ [ المائدة: ٢]

ترجمہ: یعنی گناہ وزیادتی پر مدد نہ کرو۔

مگر ایسے لوگوں کو دینے سے زکاۃ ادا ہو جائے گی جبکہ اور کوئی شرعی رکاوٹ نہ ہو۔ اس لیے کہ وہ مالک نصاب نہیں ہیں۔

اور بھیک مانگنے والوں کی تیسری قسم وہ ہے کہ جو نہ مال رکھتے ہیں اور نہ کمانے کی طاقت رکھتے ہیں یا جتنے کی حاجت ہے اتنا کمانے کی طاقت نہیں رکھتے ایسے لوگوں کو اپنی حاجت پوری کرنے بھر کی بھیک مانگنا جائز ہے اور مانگنے سے جو کچھ ملے وہ اس کے لئے حلال وطیب ہے اور یہ لوگ زکاۃ کے بہترین مصرف ہیں۔ انہیں دینا بہت بڑا ثواب ہے اور یہی وہ لوگ ہیں جنہیں جھڑکنا حرام ہے۔

هكذا قال الإمام أحمد رضا البريلوي [رضي عنه ربه القوي] في جزء الرابع من الفتاوى الرضوية۔ وهو سبحانه وتعالى أعلم
کتبہ:
جلال الدین احمد الامجدی

[فتاوی فیض الرسول ج: 3، ص: 131- 132]

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.