Headlines
Loading...
کیا پورے سال تھوڑی تھوڑی زکاۃ دینا جائز ہے؟

کیا پورے سال تھوڑی تھوڑی زکاۃ دینا جائز ہے؟

Fatwa No. #136

سوال: اگر ہر ماہ زکات کا تھوڑا تھوڑا روپیہ دیا اور سال تمام پر حساب کر لیا تو جائز ہے یا نہیں؟
المستفتی: عرفان رضوی، بجورا مالیگاؤں، عثمان آباد، مہاراشٹر

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب بعون الملک الوہاب:

اگر صاحب نصاب تھوڑا تھوڑا دیتا رہے پھر سال تمام پر (یعنی سال پورا ہونے پر) حساب کرے اگر پوری ادا ہو گئی فبہا (یعنی درست ہے، اگر کچھ باقی ہو تو فورا ادا کرے اور اگر زیادہ چلی گئی تو سالے آئندہ میں مجرا (کم) کرے۔ یوں کرنا جائز ہے۔ اس میں حرج نہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم
کتبہ:
صدر الشریعہ علامہ امجد علی رضوی علیہ الرحمہ

(فتاویٰ امجدیہ، ج: 1، ص: 368)

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.