Headlines
Loading...
نکاح پڑھانے کی اجرت لینا کیسا ہے؟

Fatwa No. #135

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے علمائے ہیں دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ:
1- نکاح پر اجرت لینا کیسا ہے؟
2- نیز اھل کمیٹی کو اس اجرت میں سے مسجد مدرسہ کے لیے حصہ مقرر کرنا کیسا ہے؟
المستفتی: شارق رضا قادری، کھٹیمہ، ضلع اودھم سنگھ نگر، اتراکھنڈ

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب بعون الملک الوہاب:

1- نکاح خوانی کی اجرت لینا جائز و درست ہے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

كُلُّ نِكَاحٍ بَاشَرَهُ الْقَاضِي وَقَدْ وَجَبَتْ مُبَاشَرَتُهُ عَلَيْهِ كَنِكَاحِ الصِّغَارِ وَالصَّغَائِرِ فَلَا يَحِلُّ لَهُ أَخْذُ الْأُجْرَةِ عَلَيْهِ، وَمَا لَمْ تَجِبْ مُبَاشَرَتُهُ عَلَيْهِ حَلَّ لَهُ أَخْذُ الْأُجْرَةِ عَلَيْهِ، كَذَا فِي الْمُحِيطِ. [مجموعة من المؤلفين ,الفتاوى الهندية ,3/345]

ترجمہ: ہر وہ نکاح جسے قاضی انجام دیتا ہے اور اس پر اس کی انجام دہی واجب ہے جیسے چھوٹے بچے اور بچیوں کا نکاح تو ایسے نکاح پر اجرت لینا اس کے لیے حلال نہیں اور وہ نکاح جس کی انجام دہی قاضی پر واجب نہیں تو اس پر اجرت لینا حلال ہے۔

2- نکاح خوانی کی اجرت کا حق دار صرف نکاح خواں ہے، اس میں سے کاٹ کر دوسرے کو دینا ظلم و زیادتی ہے۔ مسجد مدرسہ کے لیے چندہ لینا ہو تو دینے والوں کی مرضی سے الگ لیا جائے۔ والله تعالیٰ اعلم
كتبه:
محمد شہباز انور البرکاتی المصباحی
اتردیناج پور، بنگال، ہند
۱۸ رجب المرجب ۱۴۴۳ھ
صح الجواب:
حضور فقیہ النفس مناظر اہل سنت مفتی محمد مطیع الرحمن رضوی دامت برکاتھم العالیہ

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.