Headlines
Loading...
غیر مسلم میاں بیوی ایک ساتھ ایمان لائیں تو کیا نکاح دوبارہ کرنا پڑے گا؟

غیر مسلم میاں بیوی ایک ساتھ ایمان لائیں تو کیا نکاح دوبارہ کرنا پڑے گا؟

Question S. No. #42

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

حضرت ایک مسئلہ معلوم کرنا ہے کہ کوئی ہندو میاں بیوی ایک ساتھ ایمان لے آۓ تو کیا پہلے والی شادی درست ہے یا پھر سے نکاح کرنا ضروری ہے؟ علماے احناف کے نزدیک کیا حکم ہے؟ تشفی بخش جواب مطلوب ہے۔

المستفتی: نامعلوم

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

کافر مرد و عورت کا حالت کفر میں اپنے مذہب کے مطابق کیا گیا نکاح شرعاً معتبر ہے کہ بفضلہ تعالیٰ اگر دونوں اسلام لے آتے ہیں تو نکاح برقرار رہے گا، اسلام لانے کے بعد زوجین کو دوبارہ نکاح کرنے کی حاجت نہیں۔ یہی مذہبِ صحیح مذہبِ امام اعظم ابوحنیفہ رضى الله عنه ہے۔ جیسا کہ عالمگیری میں ہے :

إذَا تَزَوَّجَ الْكَافِرُ فِي عِدَّةِ كَافِرٍ وَهَذَا فِي دِينِهِمْ جَائِزٌ ثُمَّ أَسْلَمَا أُقِرَّا عَلَيْهِ هَذَا قَوْلُ أَبِي حَنِيفَةَ رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى كَذَا فِي الْهِدَايَةِ. [مجموعة من المؤلفين، الفتاوى الهندية، ٣٣٧/١]

ہدایہ کی شرح بنایہ میں ہے :

وإذا تزوج الكافر بغير شهود، أو في عدة كافر آخر، وذلك) أي التزوج بغير شهود، أو في عدة الكافر (في دينهم جائز، ثم أسلما أقرا) على صيغة المجهول (عليه) أي على نكاحهما المذكور، قيد بعدة كافر، لأنه لو كان في عدة مسلم كان التزوج فاسدا بالإجماع. [بدر الدين العيني، البناية شرح الهداية، ٢٣٣/٥]

مجمع الانہر میں ہے :

(وَإِذَا) (تَزَوَّجَ كَافِرٌ بِلَا شُهُودٍ، أَوْ فِي عِدَّةِ كَافِرٍ آخَرَ) لِأَنَّهَا لَوْ كَانَتْ فِي عِدَّةِ مُسْلِمٍ فَسَدَ النِّكَاحُ بِالْإِجْمَاعِ. (وَ ذَلِكَ جَائِزٌ فِي دِينِهِمْ) قَيَّدَ بِهِ؛ لِأَنَّهُمْ لَوْ لَمْ يَدِينُوا جَوَازَهُ لَمْ يُقِرَّا عَلَيْهِ فِي الْإِسْلَامِ (ثُمَّ أَسْلَمَا) (أُقِرَّا) أَيْ تُرِكَا (عَلَيْهِ) أَيْ عَلَى ذَلِكَ النِّكَاحِ وَلَمْ يُجَدَّدْ عِنْدَ الْإِمَامِ وَهُوَ الصَّحِيحُ. [عبد الرحمن شيخي زاده، مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر، ٣٦٩/١]

قدوری شریف میں ہے :

وإذا تزوج الكافر بغير شهود أو في عدة الكافر وذلك في دينهم جائز ثم أسلما أقرا عليه. [القدوري، مختصر القدوري، صفحة ١٥١]

کنز الدقائق میں ہے :

تزوّج كافرٌ بلا شهودٍ أو في عدّة كافرٍ وذا في دينهم جائزٌ، ثمّ أسلما أقرّا عليه. [النسفي، أبو البركات، كنز الدقائق، صفحة ٢٦٤] والله تعالیٰ أعلم
كتبه: بلال رضا عطاری
متعلم: جامعۃ المدینہ، نیپال
۸ رجب المرجب المکرم ۱۴۴۲ھ
الجواب صحیح: مفتی وسیم اکرم الرضوی المصباحی

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.