Headlines
Loading...
کیا شوہر بیوی کو مرنے کے بعد غسل دے سکتا ہے؟

کیا شوہر بیوی کو مرنے کے بعد غسل دے سکتا ہے؟

Question S. No. #43

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال ہے کہ شوہر اپنی بیوی کو غسل دے سکتاہے کہ نہیں؟ اور اپنی بیوی کے جنازے کو کندھا دے سکتا ہے کہ نہیں؟ اور قبر میں اتار سکتا ہے کہ نہیں؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔

المستفتی: محمد سلطان احمد، ممبئی

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

بیوی کے انتقال کے بعد شوہر اپنی بیوی کو نہ غسل دے سکتا ہے اور نہ ہی بلاحائل چھو سکتا ہے کیونکہ بیوی کے انتقال کے بعد نکاح کے منقطع ہو جانے سے شوہر اجنبی ہو جاتا ہے۔

حاشیہ طحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:

"فإنه لا يغسل زوجته" وكذا لا يمسها ولا يمنع من النظر إليها في الأصح تنوير قوله: "لانقطاع النكاح" بانعدام محله فصار الزوج أجنبيا. (حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح، صفحة ٥٧٢)

در مختار میں ہے :

ويمنع زوجها من غسلها ومسها لا من النظر إليها على الاصح منية. (الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار، صفحة ١١٧)

البتہ اس کے جنازے کو کندھا دے سکتا ہے اور قبر میں بھی اتار سکتا ہے اس کی ممانعت نہیں جیسا کہ بہار شریعت میں ہے :

عوام میں جو یہ مشہور ہے کہ شوہر عورت کے جنازہ کو نہ کندھا دے سکتا ہے نہ قبر میں اتار سکتا ہے نہ مونھ دیکھ سکتا ہے، یہ محض غلط ہے صرف نہلانے اور اسکے بدن کو بلاحائل ہاتھ لگانے کی ممانعت ہے۔ (بہار شریعت ج:۱ ص: ۸۱۳، مکتبۃ المدینہ) واللہ تعالیٰ اعلم
كتبه: بلال رضا عطاری
متعلم: جامعۃ المدینہ، نیپال
۳ ذو القعدۃ الحرام ۱۴۴۲ھ
الجواب صحیح: مفتی وسیم اکرم الرضوی المصباحی

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.