Headlines
Loading...
الٹا کپڑا پہن کر نماز پڑھنا کیسا؟

الٹا کپڑا پہن کر نماز پڑھنا کیسا؟

Question S. No. #18

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ اگر کوئی شخص الٹا کپڑا پہن کر نماز پڑھے تو اس کی نماز کا کیا حکم ہے؟

المستفتی: عبد اللہ ناگپور، مہاراشٹر

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب بعون الملک الوہاب:

الٹا کپڑا پہننا خلاف عادت و زینت ہے جس کو پہن کر آدمی نہ بازار جاسکے نہ اکابر کے پاس۔ الٹا کپڑا پہن کر نماز پڑھنے سے نماز ہوجائے گی مگر ایسا کرنا مکروہ تنزیہی ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے :

وأما اللبس المكروه : فهو أن يصلى في ثياب بما یحصل ستر العورة ولا يحصل الزينة ، و قد قال الله تعالى : يا بني آدم خذوا زينتكم عند كل مسجد . ملخصا [بدائع الصنائع ج : ١ ،ص : ٥١٥ ]

ترجمہ : جن کپڑوں سے ستر ہوجائے اور زینت نہ ہو ، ان میں نماز مکروہ ہے ۔ اور اللہ تعالی نے فرمایا : " اے آدم کی اولاد ! اپنی زینت لو جو جب مسجد میں جاؤ۔"

غنیۃ المستملی میں " يكره أن يصلي فی ثیاب بذلة ۔۔۔ الخ" کے تحت ہے :

تکمیلا لرعاية الأدب في الوقوف بين يديه تعالى بما أمكن من تجميل الظاهر والباطن و في قوله تعالى : " خذوا زينتكم عند كل مسجد " إشارة إلى ذالك . ملخصا [غنية المستملي ص : ٣٤٩]

ترجمہ : میلے کپڑوں میں نماز اس لیے مکروہ ہے کہ ظاہری و باطنی جمال کا حصول اللہ تعالیٰ کی بارگاہ اقدس کے آداب میں سے ہے اور اللہ تعالی کے ارشاد گرامی " تم ہر مسجد میں جانے کے وقت زینت اختیار کرو !" میں اسی طرف اشارہ ہے۔

رد المحتار میں ہے:

(يكره صلاۃ المصلي في ثیاب ۔۔۔۔ الخ) بما يلبسه فی بيته ولا یذھب به إلى الأكابر ۔ [رد المحتار، ج: ٢ ، ص : ٣٥١]

ترجمہ: جو کپڑے صرف گھر میں پہنتا ہو ، ان کو پہن کر اکابر کے ہاں نہ جاتا ہو، ان میں نماز مکروہ ہے۔

فتاوی رضویہ میں ہے:

کسی کپڑے کو ایسا خلاف عادت پہننا جسے پہن کر یا اوڑھ کر بازار میں یا اکابر کے پاس نہ جا سکے ، ضرور مکروہ ہے کہ دربار عزت احق باَدب و تعظیم اور ظاہر کراہت تنزیہی۔ ملتقطاً [فتاویٰ رضویہ : ج: ٧ ، ص: ٣٥٨ ] واللہ تعالیٰ اعلم
كتبه:
غلام رضا مدنی
استاذ جامعۃ المدینہ فیضان عطار، ناگ پور، مہاراشٹر
۱۹ جمادی الآخرہ ۱۴۴۲ھ
الجواب صحیح:
فقیہ النفس مناظر اہل سنت حضرت علامہ مفتی مطیع الرحمٰن مضطر رضوی پرنوی دامت برکاتھم العالیہ

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.