Headlines
Loading...
قبرستان کی گھاس کاٹنا کیسا؟

قبرستان کی گھاس کاٹنا کیسا؟

Question S. No. #17

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

قبرستان کی سوکھی گھاس باہر نکال کر کے جلا سکتے ہیں یا نہیں؟

المستفتی: محمد الیاس راہی، اتر دیناج پور

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

قبرستان کی گھاس جب تک تر و تازہ رہے کاٹنے کی اجازت نہیں، لیکن جب خشک ہو جائے تو کاٹنے اور باہر نکالنے میں حرج نہیں۔

شامی میں ہے:

يكره ايضا قطع النبات الرطب والحشيش من المقبرة دون اليابس [ابن عابدين ,الدر المختار وحاشية ابن عابدين: رد المحتار ,2/245]

ترجمہ: قبرستان کی تر گھاس کاٹنا بھی مکروہ ہے، سوکھی کاٹنا مکروہ نہیں۔

اب اس کاٹی ہوئی گھاس کو کسی کام میں لگانا ممکن ہو تو کام میں لگائیں اور اگر کسی بھی کام میں نہ آسکتی ہو تو جلا بھی سکتے ہیں۔

فتاویٰ رضویہ میں ہے:

قبرستان میں جو گھاس اگتی ہے جب تک سبز ہے اسے کاٹنے کی اجازت نہیں۔ جب سوکھ جائے تو کاٹ کر جانوروں کے لیے بھیج سکتے ہیں، مگر جانوروں کا قبرستان میں چرانا کسی طرح جائز نہیں، مطلقاً حرام ہے کہ قبروں کی بے ادبی ہے، مذہب اسلام کی توہین ہے، کھلی مذہبی دست اندازی ہے۔ (فتاویٰ رضویہ مترجم جلد ۱۶ صفحہ ۹۱) والله تعالیٰ اعلم
كتبه:
محمد شہباز انور البرکاتی المصباحی
اتردیناج پور، بنگال، ہند
۱۹ جمادی الآخرہ ۱۴۴۲ھ

1 تبصرہ

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.