Headlines
Loading...
اذان ہونے کے بعد مسجد سے نکلنا کیسا؟

اذان ہونے کے بعد مسجد سے نکلنا کیسا؟

Fatwa No. #207

سوال: اذان ہونے کے بعد مسجد سے نکلنا جائز ہے یا نہیں؟
المستفتی:

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

جس شخص نے نماز نہ پڑھی ہو اسے مسجد سے اذان کے بعد نکلنا جائز نہیں۔

حدیث کی مشہور کتاب ابن ماجہ شریف میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا:

مَن أدركَ الأذانَ في المسجدِ، ثمَّ خرجَ، لَم يخرجْ لحاجةٍ، وهوَ لا يريدُ الرُّجوعَ، فهوَ مُنافقٌ. [ابن ماجة، سنن ابن ماجة، رقم الحديث: ٧٣٤]

یعنی اذان کے بعد جو مسجد سے چلا گیا اور کسی حاجت کے لیے نہیں گیا اور نہ واپس ہونے کا ارادہ رکھتا ہے وہ منافق ہے۔

اور امام بخاری کے علاوہ جماعت محدثین نے روایت کی کہ ابو الشعراء کہتے ہیں:

كُنّا مع أبي هريرةَ في المسجِدِ، فخرج رجُلٌ حين أذَّن المؤذِّنُ للعَصْرِ، فقال أبو هُريرةَ: أمّا هذا فقد عصى أبا القاسِمِ ﷺ. [أبو داود، سنن أبي داود، رقم الحديث: ٥٣٦]

یعنی ہم ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ مسجد میں تھے، جب مؤذن نے عصر کی اذان کہی اس وقت ایک شخص چلا گیا اس پر فرمایا کہ اس نے ابو القاسم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔

البتہ جو شخص کسی دوسری مسجد کی جماعت کا منتظم ہو مثلاً امام یا مؤذن وغیرہ ہو کہ اس کے ہونے سے لوگ ہوتے ہیں ورنہ متفرق ہوجاتے ہیں۔ ایسے شخص کو اجازت ہے کہ یہاں سے اپنی مسجد کو چلا جائے، اگر چہ یہاں اقامت بھی شروع ہوگئی ہو۔

اسی طرح اگر کوئی ضرورت ہو اور واپس ہونے کا ارادہ ہو تو بھی جانے کی اجازت ہے جب کہ ظن غالب ہو کہ جماعت سے پہلے واپس آ جائے گا، لیکن جس شخص نے ظہر یا عشاء کی نماز تنہا پڑھ لی ہو اسے مسجد سے چلے جانے کی ممانعت اس وقت ہے کہ اقامت شروع ہوگئی ہو اقامت سے پہلے جاسکتا ہے۔ اور جب اقامت شروع ہوگئی تو حکم ہے کہ جماعت میں بہ نیت نفل شریک ہو جائے اور مغرب، فجر اور عصر میں اسے حکم ہے کہ مسجد سے باہر چلا جائے جب کہ پڑھ لی ہو۔ ایسا ہی شامی [جلد اول صفحہ ۴۷۹،۴۸۰] اور بہار شریعت میں ہے۔ والله تعالیٰ اعلم
کتبہ:
خورشید احمد مصباحی
الجواب صحیح:
فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ

[فتاویٰ فقیہ ملت المعروف بہ فتاوی مرکز تربیت افتا، ج: 1، ص: 89]

واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.