Headlines
Loading...
صرف سونا اور چاندی ہو رقم بالکل نہ ہو تو قربانی کا کیا حکم ہے؟

صرف سونا اور چاندی ہو رقم بالکل نہ ہو تو قربانی کا کیا حکم ہے؟

Fatwa No. #208

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میری زوجہ کے پاس تین تولے سونا اور چاندی کا سیٹ ہے، لیکن اس کے پاس نقد رقم موجود نہیں، جس سے وہ جانور خریدے یا حصہ ڈال سکے ، کیا وہ قرض لے کر قربانی کر سکتی ہے؟

اس طرح اس کا واجب ادا ہو جائے گا؟
المستفتی: نامعلوم

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

پوچھی گئی صورت میں قربانی تو واجب ہے، لہذا بہر صورت قربانی کرے اور اگر قرض لے کر بھی قربانی کرے گی، تو واجب ادا ہو جائے گا۔

فتاوی رضویہ و امجدیہ میں ہے:

واللفظ للاول ”جس پر قربانی ہے اور اس وقت نقد اس کے پاس نہیں، وہ چاہے قرض لے کر کرے، یا اپنا کچھ مال بیچے۔ [فتاوی رضویہ، جلد 20، صفحہ 370، رضا فاؤنڈیشن، لاہور]

وقار الفتاوی میں ہے:

”جو صاحب نصاب ہے، اس پر قربانی واجب ہے، قربانی کرنے کے لئے اپنا سونا چاندی فروخت کرے یا قرض لے کر کرے، دونوں صورتوں میں سے کسی ایک پر عمل کرے۔“ [وقار الفتاوی، جلد 2، صفحہ 470، مطبوعہ بزم و قار الدین، کراچی] وَاللهُ أَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُولُهُ أَعْلَمَ صلَّى الله تعالى عليه وآله وسلم
کتبہ:
مفتی محمد قاسم عطاری

[فتاویٰ قربانی، ص: 7، مکتبۃ المدینہ، پیش کش مجلس افتا، دعوت اسلامی]

واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.