Headlines
Loading...
مرنے کے بعد روحیں کہاں رہتی ہیں؟

مرنے کے بعد روحیں کہاں رہتی ہیں؟

Fatwa No. #165

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان دین و ملت اس مسئلے میں کہ مرنے کے بعد انسان کی روح کہاں رہتی ہے؟ کیا اس کو پھر سے نیا جنم ملتا ہے؟ اور کیا مرنے کے بعد ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ہم ابھی مرے ہوۓ ہیں؟ بینوا توجروا
المستفتی: جی ایم باگوان، محلہ پاتھری، پوسٹ شیراے، تحصیل بارشی، ضلع سولا پور، مہاراشٹر

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

مرنے کے بعد مسلمانوں کی روحیں ان کے مراتب کے اعتبار سے مختلف جگہوں پر رہتی ہیں۔ بعض کی قبر پر، بعض کی زمزم شریف کے کنوئیں میں، بعض کی آسمان و زمین کے درمیان، بعض کی پہلے دوسرے آسمان سے لے کر ساتویں آسمان تک اور بعض کی آسمانوں سے بھی بلندی پر، بعض کی روحیں عرش کے نیچے قندیلوں میں اور بعض کی اعلی علیین میں۔ غرضیکہ روحیں جہاں بھی کہیں ہوں اپنے جسم سے ان کا تعلق بدستور باقی رہتا ہے۔ جو بھی قبر کے پاس آتا ہے اسے دیکھتے، پہچانتے، اس کی بات سنتے ہیں، بلکہ روح کا دیکھنا قرب قبر ہی سے مخصوص نہیں، اس کی مثال حدیث شریف میں یوں فرمائی گئی ہے کہ ایک پرندہ پہلے پنجرہ میں بند تھا اور اب آزاد کر دیا گیا۔

ائمہ کرام فرماتے ہیں:

” إن الـنـفـوس الـقدسية إذا تجردت عن العلائق البدنية اتصلت بالملأ الأعلى و تری و تسمع الكل كالمشاهد“ [فیض القدیر شرح الجامع الصغیر، حرف الصاد، تحت الحدیث: 516، ج: 4، ص 243 بألفاظ متقاربة]

ترجمہ: بیشک پاک جانیں جب بدن کے علاقوں سے جدا ہوتی ہیں، عالم بالا سے مل جاتی ہیں اور سب کچھ ایسا دیکھتی ہیں جیسے یہاں حاضر ہیں۔

اور حدیث شریف میں ہے:

إذا مـات الـمـؤمـن يـخـلى سـربـه يسرح حيث شاء. [السيوطي، الحافظ جلال الدين، شرح الصدور، ص: ١٥، طبع: مكتبة المدينة، الدعوة الإسلامية]

ترجمہ: جب مسلمان مرتا ہے اس کی راہ کھول دی جاتی ہے جہاں چا ہے جاۓ۔

اور کافروں کی خبیث روحیں بعض کی ان کے مرگھٹ یا قبر پر رہتی ہیں، بعض کی برہوت میں جو یمن میں ایک تالا ہے، بعض کی پہلی دوسری سے لے کر ساتویں زمین تک، بعض کی اس سے بھی نیچے سجین میں۔ اور وہ بھی کہیں ہوں جو اس کی قبر یا مرگھٹ پر آتا ہے، اسے دیکھتے پہچانتے، بات سنتے ہیں، مگر کہیں جانے آنے کا اختیار نہیں کیوں کہ مقید ہیں۔

جو شخص یہ خیال کرتا ہے کہ روحیں کسی دوسرے انسان یا جانور کے جسم میں چلی جاتی ہیں بالکل غلط اور اس کا ماننا کفر ہے۔ موت کا معنی یہ ہے کہ روح جسم سے الگ ہو جائے یہ نہیں کہ روح مرجاتی ہے۔ جو شخص روح کو فنا مانے وہ بد مذہب ہے۔ ایسا ہی بہار شریعت حصہ اول صفحہ ۲۵ پر ہے۔

اور فتاوی حدیثیہ میں ہے:

إن ارواح الشهـداء فـي أجـواف طـيـور خضر لهـا قـنـاديـل مـعـلـقـة بـالعرش تسرح في الجنة حيث تشاء كما في مسلم و غیره و أما بقية المومنين فنص الشافعي رضي الله عنه و رحمه على أن من لم يبلغ التكليف منهم في الجنة حيث شاءوا فتأوي إلى قنــاديـل مـعـلـقـة بـالـعـرش و عن وهب أنها في دار يقال لها البيضاء في السماء السابعة......إن أرواح غير الشهـداء في أفـنـيـة الـقبـور تـسـرح حـيـث شـاءت.......... أرواح المومنين تجتمع بالجابية و أما أرواح الكفار فتجتمع بسبخة حضر موت يقال لها برهوت، ولذا ورد «أبغض بقعة في الأرض واد بحضر موت يقال برهـوت فـيـه أرواح الـكـفـار» و فـيـه بـئـر مـاء يرى بالنهار أسود كأنه قيح يأوى إليها بالنهار الهوام" [ الهيتمي، الفتاوى الحديثية، ص: ٦، دار المعرفة، بيروت، لبنان] والله تعالى أعلم.
کتبہ:
محمد اویس القادری امجدی
الجواب صحیح:
فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ

[فتاوی فقیہ ملت المعروف بہ فتاوی مرکز تربیت افتا ج: 1، ص: 66]

اپنا سوال بھیجنے کے لیے یہاں کلک کریں
واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.