Headlines
Loading...
قرض دینے والا لاپتہ ہوجائے تو قرض کیسے ادا کیا جائے؟

قرض دینے والا لاپتہ ہوجائے تو قرض کیسے ادا کیا جائے؟

Question S. No. #121

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان دین وملت اس مسئلہ میں کہ زید نے بکر سے ایک سو پچاس روپے قرض لیے۔ پھر بکر لاپتہ ہو گیا اسے بہت تلاش کیا گیا مگر سراغ نہ ملا تو اب زید قرض سے کس طرح بری الذمہ ہو؟ بينوا توجروا
المستفتی: منور حسین، باری پیدہ (اڑیسہ)

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب: جب یہ نہیں پتہ چل رہا ہے کہ بکر کہاں چلا گیا۔ اس صورت میں اگر اس کے کسی وارث کا سراغ مل سکے تو رقم اسی کے سپرد کر دیں اور اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو بکر کو ثواب ملنے کی نیت سے ایک سو پچاس روپے صدقہ کردیں اس طرح زید قرض سے بری الذمہ ہو جاۓ گا۔ والله تعالى اعلم
کتبہ:
فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمۃ و الرضوان

(ماخوذ از فتاوی فقیہ ملت، ج: 2، ص: 201)

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.