Headlines
Loading...
یہ کہنا کیسا کہ اللہ اپنے دل میں سوچتا ہوگا کہ یہ کیا ہوگیا؟

یہ کہنا کیسا کہ اللہ اپنے دل میں سوچتا ہوگا کہ یہ کیا ہوگیا؟

Question S. No. #59

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص جس کا نام کلیم ہے۔ اس کا اپنے خاص رشتہ داروں سے بہت شدید اختلاف ہوا۔ نوبت ایک دوسرے کی جان لینے تک آگئی۔ بعد میں جب صلح كی بات چیت ہونے لگی تو اس پر کلیم نے ہنستے ہوئے کہا کہ آج سارے لوگوں کو تعجب ہے کہ ایسا کیسے ہو گیا، بلکہ اللہ بھی اپنے دل میں سوچتا ہوگا کہ یہ کیا ہو گیا؟

اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ ایسے الفاظ سے کلیم کے ارتداد کا حکم ہوتا ہے كہ نہیں اور اس کا نکاح فسخ ہوگا یا نہیں اور کلیم کی بیوی کلیم کے ساتھ نکاح کرنے پر رضامند نہ ہو تو اس کی شادی دوسری جگہ ہوسکتی ہے یا نہیں؟
سائل: اسراراحمد، متعلم مدرسہ نوريہ، دولت گنج، ضلع چھپرا، بہار
۲۱ ذو الحجہ ۱۴۰۷ھ

الجواب : یہ جملہ کہ ”اللہ بھی اپنے دل میں سوچتا ہوگا“ یقیناً صريح کفر ہوگا۔ اس جملے میں تین کفریات ہیں: اللہ تبارک و تعالی کے لیے دل مانا۔ دل جسم کا ایک کڑا ہے۔ اللہ تعالی جسم اور اعضائے جسمانیات سے منزہ ہے جو الله تعالی کے لیے کوئی عضو مانے وہ کافر ہے. دوسرا یہ کہ اس نے کہا سوچتا ہوگا۔ سوچتا وه ہے جو عالم الغیب نہ ہو اور قدرت نہ رکھتا ہو ۔ اللہ تعالی کے لیے سوچنے کا اثبات اس کے قادر ہونے اور عالم الغیب ہونے سے انکار ہے۔ پھر اس نے کہا، کیا ہو گیا۔ اس کا صريح مطلب یہ ہے کہ الله عز وجل یہ نہیں جانتا تھا کہ ان دونوں میں صلح ہوگی۔ یہ بھی کفر ہے۔

کلیم یہ کلمہ کفر بکنے کی وجہ سے کافر و مرتد ہو گیا، اس کی بیوی اس کے نکاح سے نکل گئی۔ اگر اس کی بیوی اس کے ساتھ دوبارہ نکاح پر راضی نہ ہو تو وہ اسے مجبور نہیں کر سکتا، وہ کہیں اور بھی نکاح کرسکتی ہے۔ واللہ تعالی اعلم۔

(ماخوذ فتاوی شارح بخاری، کتاب العقائد جلد اول، ص: ۱۶۲، عقائد متعلقہ ذات و صفات الٰہیہ)

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.