Headlines
Loading...
کیا عورت کو اپنی طرف سے قربانی کے ساتھ ساتھ شوہر کی طرف سے بھی قربانی کرنی پڑے گی؟

کیا عورت کو اپنی طرف سے قربانی کے ساتھ ساتھ شوہر کی طرف سے بھی قربانی کرنی پڑے گی؟

Question S. No. #63

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ:
(1) زید کا کہنا ہے کہ شوہر کے رہتے ہوئے عورت كے نام سے قربانی نہیں ہوگی، قربانی ایک ساتھ کرنا پڑے گی.
(2) عمر کا کہنا ہے قربانی شوہر کے نام سے ہو چکی ہے ، آپ میری عورت کے نام سے قربانی کر دیجیے مگر حافظ صاحب (زید) جن کی داڑھی ایک انچ لمبی ہے کہتے ہیں کہ بغیر دو قربانی کئے ہوئے قربانی عورت کی نہیں ہوگی۔
المستفتی: فقیر فتح محمد بانس ڈهیہ

الجواب : زید قرآن وحدیث اور اقوال ائمہ کے خلاف افتراء کر رہا ہے (جھوٹ باندھ رہا ہے) کہیں یہ لکھا نہیں ہے کہ عورت کے لیے ضروری ہے کہ اپنے ساتھ شوہر کے نام کی قربانی بھی کرے، عورت پر اگر قربانی واجب ہے واجب ادا ہوگی اور واجب نہ ہو مستحب ادا ہوگی اور ایک ہی قربانی کرنے سے ہوجائے گی۔ دو قربانی کرنا ضروری نہیں۔

ممکن ہے زید کو اس مسئلہ سے دھوکہ ہوا ہو کہ دیہاتوں میں عام طور سے گھر کا مالک شوہر ہوتا ہے۔ جس پر قربانی واجب ہوتی ہے۔ اور وہ بجائے اپنی طرف سے کرنے کے کہتا ہے پارسال (پچھلے سال) ہمارے نام ہوچکی ہے اس سال عورت کے نام کر دیں، اس پر اس کو مسئلہ بتایا جاتا ہے کہ تم مالک ہو تو عورت کے نام قربانی کرا دینے سے تمہارا واجب تمہارے سر سے اترے گا نہیں، اس لیے تم بھی اپنے نام کرو۔ واللہ تعالی اعلم

کتبہ: بحر العلوم مفتی عبد المنان اعظمی علیہ الرحمہ

(ماخوذ فتاوی بحر العلوم کتاب الاضحیہ جلد ۵، ص: ۱۴۵)

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.