Headlines
Loading...
منہ بولی بیٹی یا پرورش کردہ بچی سے نکاح کرنا کیسا؟

منہ بولی بیٹی یا پرورش کردہ بچی سے نکاح کرنا کیسا؟

Question S. No. #25

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص کسی کی بچی کو پالنے کے اعتبار سے اپنے گھر لے جائے تو بعد میں جب جوان ہوگی تو کیا اسی کے ساتھ شادی کرسکتا ہے؟ مہربانی ہوگی جواب عنایت فرمائیں۔

المستفتی: نزارت شاہ مہور، ریاسی، جموں و کشمیر

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

اگر اس بچی نے ایام رضاعت میں اس پرورش کرنے والے کی بیوی کا دودھ نہیں پیا ہے یعنی وہ شخص اس کا رضاعی باپ نہیں ہے اور نہ وہ بچی اس کی رضاعی بہن، بھتیجی، بھانجی ، خالہ، پھوپھی وغیرہ محرمات رضاعیہ میں سے ہے نہ ہی حرمت کی کوئی دوسری وجہ ہے تو بلاشبہ اس بچی کے ساتھ نکاح جائز ہے ۔

اللہ تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:

"وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاءَ ذَٰلِكُمْ" (سورة النساء آیت ۲۴)

(محرمات مذکورہ کے ماسوا تمھارے لیے حلال کی گئی ہیں۔ ت)

اعلی حضرت امام اہل سنت علیہ الرحمہ نے اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں فرمایا:

قطعا جائز ہے۔۔۔ اگر پرورش کے خیال سے ایسا کہا جائے ( کہ پرورش کرنے والے کے ساتھ نکاح درست نہیں) تو بھی محض غلط،۔۔۔۔۔ کہ بیٹی پرورش کرنے سے کیوں حرام ہونے لگی، یہ محض ہندوانہ خیالات ہیں۔ ( فتاویٰ رضویہ مترجم جلد ۱۱ صفحہ ۷۷ ملخصا )

لہذا اپنے پرورش کردہ بچی میں جب تک کوئی وجہ حرمت نہ پانی جاے تو اس سے نکاح بلاشبہ حلال ہے محض پرورش کی وجہ سے حرام سمجھنا غلط ہے۔ والله تعالیٰ اعلم
كتبه:
محمد شہباز انور البرکاتی المصباحی
اتردیناج پور، بنگال، ہند
۱۷ شوال المکرم ۱۴۴۲ھ
الجواب صحیح:
مفتی وسیم اکرم الرضوی المصباحی

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.