Headlines
Loading...

Fatwa No. #224

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین وملت اس مسئلہ میں:

مسافر پر جماعت واجب ہے یا نہیں اور اگر واجب ہے تو ترک جماعت پر فسق کا حکم ہوگا یا نہیں؟
المستفتی: مظہر علی رضوی، جوگیشوری، ممبئی

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

مسافر پر جماعت واجب ہے یا نہیں اس سلسلے میں علماء کا اختلاف ہے کوئی وجوب اور کوئی عدم وجوب کا قول کرتا ہے۔

مگر اعلیٰ حضرت قدس سرہ نے ان دونوں قولوں کے درمیان تطبیق فرمائی کہ اگر مسافر حالت قرار میں ہے تو جماعت واجب ہے اور اگر حالت فرار میں ہے تو واجب نہیں۔ البتہ حالت قرار میں ہوتے ہوئے اگر مسافر ترک جماعت کرے تو اس پر فسق کا حکم بہ نسبت مقیم کے ہلکا ہوگا۔

جد المتار میں ہے:

(قوله) فليس بعذر كما في الغنية (اقول) لكن في عمدة القاري باب فضل الجماعة آخر: إن الجماعة لا تتأكد في حق المسافر لوجود المشقة. وإن حمل هذا على الفرار وذلك على القرار حصل التوفيق [جد الممتار، ج: ٣، ص: ٢٧٦، مكتبة المدينة] واللہ تعالی اعلم
کتبہ:
غلام مرتضی رضوی
الجواب صحیح:
سراج الفقہاء مفتی محمد نظام الدین برکاتی مصباحی
مفتی محمد ابرار احمد امجدی برکاتی

[فتاویٰ مرکز تربیت افتا، ج: 1، ص: 295]

واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.