Headlines
Loading...
کیا محراب چھوڑ کر مسجد کے باہر والے حصے میں جماعت کرنے سے ثواب کم ہوجاتا ہے؟

کیا محراب چھوڑ کر مسجد کے باہر والے حصے میں جماعت کرنے سے ثواب کم ہوجاتا ہے؟

Fatwa No. #221

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ گرمی کے موسم میں جس وقت لائٹ یا بجلی نہیں رہتی ہے اس وقت محراب کو چھوڑ کر مسجد کے باہر جماعت ہوتی ہے۔ تو کیا مسجد کے اندر یا باہر جماعت ہونے میں ثواب میں کمی و بیشی ہوتی ہے یا نہیں؟

زید کہتا ہے مسجد کے اندر ثواب زیادہ ہے اور مسجد کے باہر جماعت میں ثواب کم۔ کیا یہ بات صحیح ہے؟ مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں۔

نیز زید کا کہنا یہ بھی ہے کہ دائیں طرف نماز پڑھنے میں زیادہ ثواب ہے۔ کیا یہ بات صحیح ہے یا نہیں؟
المستفتی: محمد کبیر الدین قادری، راجستھان

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

مسجد کے جتنے حصہ پر چھت بنی ہوئی ہے اس کو فقہا مسجد شتوی (جاڑے کی مسجد) کہتے ہیں اور جتنا حصہ کھلا ہوا ہے اس کو مسجد صیفی (گرمی کی مسجد) کہا جاتا ہے۔ اس اعتبار سے نماز چاہے باہر کے حصہ میں پڑھی چاہے چھت دار حصہ میں ثواب میں کوئی کمی زیادتی نہیں۔

البتہ امام کو مسجد کے ٹھیک بیچ میں کھڑا ہونا اور مقتدیوں کا اس کے دونوں طرف (دائیں اور بائیں) برابر کھڑا ہونا سنت متوارثہ ہے۔

درایہ شرح ہدایہ میں ہے:

السنة أن يقوم الإمام وسط الصف.

اور مبسوط امام بکر خواہر زادہ میں ہے:

" ولو قام فی أحد جانبي الصف يكره.

مسجد کے اندرونی حصہ میں مغربی دیوار میں جو محراب بنتی ہے اگر وسط میں نہ بنی ہو تو غلط ہے۔ امام کو اس جگہ نہ کھڑا ہونا چاہئے، بلکہ دائیں یا بائیں وہاں کھڑا ہو جہاں بیچ ہو وہی محراب حقیقی ہے۔ اور صیفی مسجد اگر ٹھیک اندرونی مسجد کی سیدھ میں پورب طرف بنی ہے تو اس میں بھی امام کو ٹھیک اندرونی مسجد کے سیدھ پر کھڑا ہونا چاہے اور باہری مسجد اندرونی مسجد سے دائیں بائیں ہٹ کر بنی ہو تو اندر اس کے بیچ میں اور باہر باہری مسجد کے بیچ میں کھڑا ہو۔

امام کے دائیں کھڑے ہونے میں فضیلت زیادہ ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
کتبہ:
(بحر العلوم) مفتی عبد المنان صاحب علیہ الرحمہ

[فتاویٰ بحر العلوم، ج: 1، ص: 160، 161]

واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.