Headlines
Loading...
قرآن مجید آہستہ پڑھنے کی مقدار کیا ہے؟

قرآن مجید آہستہ پڑھنے کی مقدار کیا ہے؟

Fatwa No. #171

سوال: قرآن مجید آہستہ پڑھنے کی مقدار کیا ہے؟ بہت سے لوگ صرف ہونٹ ہلاتے ہیں۔ تو اس طرح قرآن پڑھنے سے نماز ہوگی یا نہیں؟
المستفتی: عبد الوارث، الیکٹرک دوکان، مدینہ مسجد، ریتی روڈ، گورکھپور

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

قرآن مجید آہستہ پڑھنے کا درجہ یہ ہے کہ خود سنے۔ اگر صرف ہونٹ ہلائے یا اس قدر آہستہ پڑھے کہ خود نہ سنے تو نماز نہ ہوگی۔

بہار شریعت میں ہے:

آہستہ پڑھنے میں بھی اتنا ضروری ہے کہ خود سنے۔ اگر حروف کی تصحیح تو کی مگر اس قدر آہستہ کہ خود سنا اور کوئی مانع مثلاً شور و غل یا ثقل سماعت(اونچا سننے کا مرض) بھی نہیں تو نماز نہ ہوئی۔ [بہار شریعت،ج: ۱، ص: ۵۱۶]

اور فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

فإن صحح الحروف بلسانه ولم يسمع نفسه لا يجوز وبه أخذ عامة المشايخ هكذا في المحيط وهو المختار. هكذا في السراجية وهو الصحيح. هكذا في النقاية [مجموعۃ من المؤلفين، الفتاوی الهندية، ج: 1، ص: 69، دار الفکر بیروت]وھو سبحانه وتعالی أعلم بالصواب
کتبہ:
فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ

[ماخوذ از فتاوی فیض الرسول ج:۱، ص: ۲۴۱]

اپنا سوال بھیجنے کے لیے یہاں کلک کریں
واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.