Headlines
Loading...
سوتیلے باپ کے بھائی سے نکاح کرنا کیسا؟

سوتیلے باپ کے بھائی سے نکاح کرنا کیسا؟

Question S. No. #148

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ شیرین کا نکاح سید حمید سے ہوا جس سے ایک بیٹی ثنا کی ولادت ہوئی، پھر بعد میں شیرین نے فرید سے نکاح کر لیا، اب فرید کا حقیقی بھائی "اعجاز" ثنا سے نکاح کرنا چاہتا ہے تو شرعاً یہ نکاح درست ہے یا نہیں؟

سائل: عبد اللہ، حیدرآباد

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

اعجاز کا نکاح ثنا سے شرعاً جائز و درست ہے کیونکہ ثنا اعجاز کے بھائی کی حقیقی بیٹی نہیں بلکہ اس کی موطوء کی بیٹی ہے، جو پہلے شوہر سے ہے، یہاں نکاح کی حرمت کی کوئی وجہ نہیں کیوں کہ اعجاز کا ثنا سے ایسا کوئی رشتہ نہیں جس کے سبب نکاح کی ممانعت ہو۔

امام اہلسنت اعلی حضرت رحمة الله عليه "فتاویٰ رضویہ" میں اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:

ماں کا شوہر ثانی نہ اپنا باپ ہے، نہ اس کا بھائی اپنا چچا نہ سگا نہ سوتیلا، سوتیلا چچا وہ ہے کہ اپنے باپ کا سوتیلا بھائی ہو۔ نہ وہ کہ سوتیلے باپ کا بھائی ہو، یہ نکاح حلال ہے، قال تعالی: اُحِلَّ لَكُمْ مَّا وَرَآءَ ذٰلِكُمْ

ترجمہ: محرمات کے علاوہ عورتیں تمہارے لیے حلال ہیں۔ (فتاویٰ رضویہ، ج: 9، ص: 271، کتاب النکاح/ باب المحرمات، مطبوعہ امام احمد رضا اکیڈمی) واللہ تعالیٰ اعلم
كتبه: بلال رضا عطاری
13 ذو القعدہ ۱۴۴۳ھ
الجواب صحیح: مفتی وسیم اکرم الرضوی المصباحی

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.