Headlines
Loading...
اگر سفر کی حالت میں نماز قضا ہو تو اقامت کی حالت میں قضا کرنے پر قصر کرے گا یا نہیں؟

اگر سفر کی حالت میں نماز قضا ہو تو اقامت کی حالت میں قضا کرنے پر قصر کرے گا یا نہیں؟

Question S. No. #129

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اگر کسی کی نماز سفر کی حالت میں قضاء ہو تو اقامت کی حالت میں قضا کرنے پر قصر کرے گا یا نہیں۔

المستفتی: عبد الستار

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب بعون الملک الوہاب:

حالت سفر میں بھی نماز اپنے وقت پر پڑھنا فرض ہے، بلا عذر شرعی چھوڑ دینا ناجائز و حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

نمازوں کی قضا سے متعلق یہی حکم ہے کہ جو نماز قضا ہوئی اس نماز کے آخری وقت میں اگر یہ مسافر ہی تھا تو اس کی قضا قصر کے طور پر ہی کرے گا خواہ قضا پڑھتے وقت مسافر ہو یا مقیم۔ اور اگر اس نماز کے آخری وقت میں مقیم ہو چکا تھا تو اب اس کی قضا میں مکمل پڑھے گا، قصر کی اجازت نہیں۔ خواہ قضا پڑھتے وقت مقیم ہو یا مسافر۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے :

الْفَائِتَةَ تَقْضِي عَلَى الصِّفَةِ الَّتِي فَاتَتْ عَنْهُ فَيَقْضِي الْمُقِيمُ فِي الْإِقَامَةِ مَا فَاتَهُ فِي السَّفَرِ مِنْهَا رَكْعَتَيْنِ . انتهى ملخصا. [مجموعة من المؤلفين ,الفتاوى الهندية ,1/121]

ترجمہ: چھوٹی ہوئی نماز اسی طرح ادا کی جاے گی جس طرح قضا ہوئی تھی تو مقیم حالت اقامت میں اپنے سفر میں چھوٹی ہوئی (چار رکعات والی) نماز کی قضا دو رکعت ہی پڑھے گا۔

بہار شریعت میں حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

جو نماز جیسی فوت ہوئی اس کی قضا ویسی ہی پڑھی جائے گی، مثلاً سفر میں نماز قضا ہوئی تو چار رکعت والی دو ہی پڑھی جائے گی اگرچہ اقامت کی حالت میں پڑھے اور حالت اقامت میں فوت ہوئی تو چار رکعت والی کی قضا چار رکعت ہے اگرچہ سفر میں پڑھے۔ البتہ قضا پڑھنے کے وقت کوئی عذر ہے تو اس کا اعتبار کیا جائے گا، مثلاً جس وقت فوت ہوئی تھی اس وقت کھڑا ہو کر پڑھ سکتا تھا اور اب قیام نہیں کر سکتا تو بیٹھ کر پڑھے یا اس وقت اشارہ ہی سے پڑھ سکتا ہے تو اشارے سے پڑھے اور صحت کے بعد اس کا اعادہ نہیں۔ [بہار شریعت، ج: 1، ص: 708، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ، دعوت اسلامی] والله تعالیٰ اعلم
كتبه:
محمد شہباز انور البرکاتی المصباحی
اتردیناج پور، بنگال، ہند
۱۷ رجب المرجب ۱۴۴۳ھ
الجواب صحیح:
مفتی وسیم اکرم مصباحی

1 تبصرہ

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.