Headlines
Loading...
مچھلی یا مینڈک کے انڈے کھانا جائز ہے یا ناجائز؟

مچھلی یا مینڈک کے انڈے کھانا جائز ہے یا ناجائز؟

Question S. No. #46

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا مچھلی یا مینڈک کے انڈے کھانا جائز ہے؟

المستفتی: محمد عادل پاشا

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

جس جانور کا گوشت حلال ہے اس کے انڈے بھی حلال اور جس کا گوشت کھانا حرام اس کے انڈے کھانا بھی ناجائز و حرام ہے۔( کیونکہ انڈے جانور کی اصل و بنیاد یا فرع و انتاج ہوتے ہیں اور اصل و فرع کا حکم حلت و حرمت میں یکساں ہوتا ہے۔ )

لہذا مچھلی چونکہ حلال ہے تو اس کے انڈے کھانے میں کوئی حرج نہیں اور مینڈک چونکہ حلال نہیں اس لیے اس کے انڈے یا بچے بھی حرام ہیں۔

ہدایہ میں ہے :

لا يؤكل من حيوان الماء إلا السمك [المَرْغِيناني ,الهداية في شرح بداية المبتدي ,4/353]

بدائع الصنائع میں ہے:

وَقَوْلُهُ عَزَّ شَأْنُهُ : {وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ} [الأعراف: 157] وَالضُّفْدَعُ وَالسَّرَطَانُ وَالْحَيَّةُ وَنَحْوُهَا مِنْ الْخَبَائِثِ وَرُوِيَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - «سُئِلَ عَنْ ضُفْدَعٍ يُجْعَلُ شَحْمُهُ فِي الدَّوَاءِ فَنَهَى - عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ - عَنْ قَتْلِ الضَّفَادِعِ» وَذَلِكَ نَهْيٌ عَنْ أَكْلِهِ. [الكاساني، بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع، ٣٥/٥]

اعلیٰ حضرت امام اہل سنت قدس سرہ العزیز فرماتے ہیں:

حلال جانور کا کچا پکا انڈہ سب حلال ہے۔ ہاں وہ کہ خون ہوجائے نجس وحرام ہے۔ (فتاویٰ رضویہ مترجم جلد ۲۱ صفحہ ١٤٢)

البحر الرائق میں ہے :

بيض مَا لَا يؤكل لحمه....... لأنه مُحَرَّمُ الأكل. ملخصًا [ابن نجيم، البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري، ٢٤٥/١]

یعنی جن کا گوشت نہیں کھایا جاتا ان کا انڈا کھانا حرام ہے۔ والله تعالیٰ اعلم
كتبه:
محمد شہباز انور البرکاتی المصباحی
اتردیناج پور، بنگال، ہند
۳۰ شوال المکرم ۱۴۴۲ھ
الجواب صحیح:
مفتی وسیم اکرم الرضوی المصباحی

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.