Headlines
Loading...
دودھ پیتے بچے کا پیشاب پاک ہے یا ناپاک؟

دودھ پیتے بچے کا پیشاب پاک ہے یا ناپاک؟

Question S. No. #27

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں کہ شیر خوار بچے کے پیشاب کا کیا حکم ہے ، اگر کپڑے پر لگ جائے تو اس کو دھوئیں کے یا نہیں ؟ یا کتنا لگ جائے تو دھونا پڑے گا؟

المستفتی: (نا معلوم)

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب بعون الملک الوہاب:

اس مسئلے سے بہت سے لوگ غافل ہیں۔ اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ دودھ پیتے بچے کا پیشاب پاک ہے حالاں کہ مسئلہ اس کے بر عکس ہے۔

شیر خوار بچے کا پیشاب ناپاک ہے۔ اگر کپڑے پر لگ جاے تو اسے دھویا جائے گا۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

كُلُّ مَا يَخْرُجُ مِنْ بَدَنِ الْإِنْسَانِ مِمَّا يُوجِبُ خُرُوجُهُ الْوُضُوءَ أَوْ الْغُسْلَ فَهُوَ مُغَلَّظٌ كَالْغَائِطِ وَالْبَوْلِ ..الخ وَكَذَلِكَ بَوْلُ الصَّغِيرِ وَالصَّغِيرَةِ أَكَلَا أَوْ لَا.ملتقطا [مجموعة من المؤلفين، الفتاوى الهندية، ٤٦/١]

یعنی بدن انسان سے نکلنے والی وہ چیزیں جو غسل یا وضو کو واجب کردیتی ہیں نجاست غلیظہ ہیں جیسے پیشاب ،پاخانہ ۔ اسی طرح بچے یا بچی کا پیشاب بھی نجاست غلیظہ ہے خواہ وہ بچے کھاتے ہوں یا نہ کھاتے ہوں۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے :

النجاسة إذا أصابت الثوب إن كانت غير مرئية كالبول يغسلها ثلث مرات. ملخصا [مجموعة من المؤلفين، الفتاوى الهندية، ٤٦/١]

یعنی نجاست غیر مرئیہ جیسے پیشاب اگر کپڑے پر لگ جائے تو اسے تین مرتبہ دھویا جائے گا۔

اگر پیشاب ایک درہم سے زیادہ لگا ہو تو دھونا فرض ہے ، ایک درہم کے برابر تو دھونا واجب اور ایک درہم سے کم ہو تو دھونا سنت ہے۔

در مختار میں ہے:

(عن قدر درهم) فيجب غسله، وما دونه فيسن، وفوقه فيفرض۔ ملخصا [علاء الدين الحصكفي، الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار، صفحة ٤٧]

یعنی نجاست درہم کے مقدار ہو تو دھونا واجب ہے، درہم سے کم ہو تو دھونا سنت اور درہم سے زیادہ ہو تو دھونا فرض ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم
كتبه:
غلام رضا مدنی
استاذ جامعۃ المدینہ فیضان عطار، ناگ پور، مہاراشٹر
الجواب صحیح:
فقیہ النفس مناظر اہل سنت حضرت علامہ مفتی مطیع الرحمٰن مضطر رضوی پرنوی دامت برکاتھم العالیہ

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.