Headlines
Loading...
کیا آنکھ میں دوا ڈالنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟

کیا آنکھ میں دوا ڈالنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟

Question S. No. #228

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا آنکھ میں دوا ڈالنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟

المستفتی: یاسر رضوی

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب بعون الملک الوہاب:

آنکھ میں دوا یا کوئی دوسری چیز ڈالنے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا؛ کیوں کہ آنکھ نہ خود جوف کے حکم میں ہے اور نہ اس میں کوئی ایسا منفذ ہے جو دوا وغیرہ کو جوف تک پہنچائے، آنکھ میں سرمہ لگانے یا دوا ڈالنے پر حلق میں جو سرمہ کا رنگ یا دوا کی کڑواہٹ یا اس کا اثر محسوس ہوتا ہے وہ کسی منفذ سے حلق تک نہیں پہنچتے بلکہ آنکھوں کے پپوٹے اور پلکوں میں موجود مسام کے ذریعے پہنچتے ہیں اور مسام کے ذریعے کسی چیز کا داخلِ جسم ہونا مفسد صوم نہیں۔

محیط برہانی میں ہے :

وأما لو اكتحل أو أقطر شيئا من الدواء في عينه لا يفسد صومه عندنا وإن وجد طعم ذلك في حلقه. [المحيط البرھاني، ج: ٢، ص: ٥٥٦، كتاب الصوم، الفصل الرابع)

فتاوٰی ہندیہ میں ہے:

وَلَوْ أَقْطَرَ شَيْئًا مِنْ الدَّوَاءِ فِي عَيْنِهِ لَا يُفْطِرُ صَوْمَهُ عِنْدَنَا، وَإِنْ وَجَدَ طَعْمَهُ فِي حَلْقِهِ، وَإِذَا بَزَقَ فَرَأَى أَثَرَ الْكُحْلِ وَ لَوْنَهُ فِي بُزَاقِهِ عَامَّةُ الْمَشَايِخِ عَلَى أَنَّهُ لَا يُفْسِدُ صَوْمَهُ كَذَا فِي الذَّخِيرَةِ، وَهُوَ الْأَصَحُّ هَكَذَا فِي التَّبْيِينِ. [الفتاوٰى الهندية، ج: ١، ص: ٢٢٤، كتاب الصوم، باب فيما يفسد الصوم و مالا يفسد]

بحر الرائق شرح کنز الدقائق میں ہے:

لَوْ صُبَّ فِي عَيْنِهِ لَبَنٌ أَوْ دَوَاءٌ مَعَ الدُّهْنِ فَوَجَدَ طَعْمَهُ، أَوْ مَرَارَتَهُ فِي حَلْقِهِ لَا يَفْسُدُ صَوْمُهُ هٰكَذَا فِي الظَّهِيرِيَّة. [البحر الرائق شرح كنز الدقائق ج: ٢، ص: ٤٠٦، باب ما یفسد الصوم ومالا یفسد الصوم]

بہار شریعت میں ہے:

تیل یا سرمہ لگایا تو روزہ نہ گیا اگر چہ تیل یا سرمہ کا مزہ حلق میں محسوس ہوتا ہو بلکہ تھوک میں سرمہ کا رنگ بھی دکھائی دیتا ہو جب بھی نہیں ٹوٹا۔ [بہار شریعت : ج: 1، ح: 5، ص: 982]

ہندوستان کے علماے کرام کی عظیم الشان فقہی مجلس بنام مجلس شرعی کے فقہی سیمیناروں کے فیصلوں پر مشتمل کتاب کی پہلی جلد کے صفحہ 284 میں استاذی و ملاذی محقق مسائل جدیدہ مفتی محمد نظام الدین رضوی مصباحی ناظم مجلس شرعی وصدر شعبۂ افتا جامعہ اشرفیہ مبارک پور لکھتے ہیں:

واضح ہو کہ بدن میں دو طرح کے سوراخ پائے جاتے ہیں؛ ایک تو باریک باریک سوراخ جن میں بال کی نوک برابر یا اس سے کچھ کم و بیش کشادگی ہوتی ہے، انھیں عربی میں مسام کہا جاتا ہے جیسے آنکھ کی پلکوں کے سوراخ اور بال کی جڑوں کے سوراخ یا انجکشن کے ذریعے ہونے والا سوراخ۔

دوسرے وہ سوراخ جو زیادہ کھلے ہوے ہوتے ہیں انھیں منفذ کہا جاتا ہے جیسے منہ، ناک ، کان کے سوراخ۔ مسام کے ذریعہ کوئی چیز بدن کے اندر جاے تو روزہ فاسد نہیں ہوتا اور منفذ کے ذریعہ جاے تو روزہ فاسد ہو جاتا ہے۔ [مجلس شرعی کے فیصلے، ج: 1، ص 284]

اس اصولی گفتگو کے بعد مجلس شرعی کے تمام علماو فقہاے مندوبین کا متفقہ فیصلہ ان لفظوں میں نقل فرماتے ہیں:

اس پر تمام مندوبین اتفاق ہے کہ آنکھ میں دوا ڈالنے سے روزہ فاسد نہ ہوگا، اس لیے کہ خود آنکھ جوف کے حکم میں نہیں، نہ ہی اس میں ایسا کوئی منفذ ہے جو دوا کو جوف تک پہنچائے۔ فقہاے کرام کی عبارتوں میں بھی صراحت موجود ہے کہ آنکھ میں دوا ڈالنا مفسد صوم نہیں۔ [مجلس شرعی کے فیصلے ج: 1، ص: 285، جدید مسائل پر علما کی رائیں اور فیصلے، ج: 2، ص: 159) واللہ تعالی اعلم
كتبه:
شہباز انور البرکاتی المصباحی عفی عنہ
6 رمضان المبارك 1445ھ

واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.