Headlines
Loading...

Question S. No. #227

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں، کہ زید کہتا ہے کہ آکسیجن سے روزہ نہیں ٹوٹتا اس لیے کہ آکسیجن انسان کے زندہ رہنے کے لیے ضروری ہے ،جس طرح عام حالات میں اگر ہوا روزہ دار کے منہ میں داخل ہوجائے تو روزہ نہیں جاتا اسی طرح آکسیجن سے بھی روزہ نہیں جاتا۔

المستفتی: اسماعیل رضا

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب بعون الملک الوہاب:

زید کی بات درست نہیں؛ آکسیجن لینے سے روزہ ٹوٹ جائے گا کیوں کہ آکسیجن لینے کی صورت میں خارج سے روزے دار کے جوف میں ایسی مصنوعی آکسیجن کا بالقصد داخل کرنا پایا جاتا ہے جس سے انسان کا بچنا ممکن ہے جب کہ قدرتی آکسیجن تو انسانی زندگی کے لیے ضروری ہے کہ اس کے بغیر انسان مر جائے تو اس سے بچنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

ہندوستان کے علماے اہل سنت کی عظیم الشان فقہی مجلس بنام مجلس شرعی کے فقہی سیمینار کے فیصلوں کی دوسری جلد میں ہے:

روزے کی حالت میں آکسیجن ماسک لگانا مفسد صوم ہے اس لیے کہ اس میں خارج سے جوف صائم میں ایسی مصنوعی آکسیجن کا بالقصد ادخال ہوتاہے جس سے انسان کا بچنا ممکن ہے۔" [مجلس شرعی کے فیصلے ج:2، ص: 254]

اسی میں ص 256 پر ہے :

ایک اشکال اور اس کا جواب:

یہاں ایک اشکال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہوا تو گیسوں کا مجموعہ ہے جس میں 78 فیصد نائٹروجن گیس، 21 فیصد آکسیجن اور ایک فیصد دوسری گیس ہوتی ہے۔ جب مریض کو آکسیجن کی زیادہ ضرورت پڑتی ہے تو ہوا سے اس کا کام نہیں چلتا کیوں کہ اس میں 21 فیصد ہی آکسیجن ہے تو اس کو سلینڈر سے مصنوعی گیس دی جاتی ہے جس میں 60 فیصد آکسیجن اور 40 فیصد نائٹروجن گیس ہوتی ہے اور دوسری گیسوں کو اس سے بالکل الگ کردیا جاتا ہے۔ لہٰذا جب کھلی ہوا میں سانس لینا مفسد صوم نہیں ہے تو آکسیجن ماسک لگانا بھی مفسد صوم نہیں ہوگا کہ یہ بھی وہی قدرتی ہوا ہے۔ بس فرق صرف اتنا ہے کہ اس میں آکسیجن کی مقدار بڑھادی گئی ہے۔

اس کا جواب یہ ہے کہ جب مشینوں کے ذریعہ قدرتی ہوا سے آکسیجن کو الگ کرکے سلینڈر میں محفوظ کیا جاتا ہے تو وہ آکسیجن پانی بن جاتی ہے، اور اس طرح اس کی حقیقت بدل جاتی ہے۔ پھر بوقت ضرورت اسے گیس بنا لیا جاتا ہے تو آکسیجن ماسک کے ذریعہ جو آکسیجن اندر جاتی ہے وہ مصنوعی آکسیجن ہے، وہ نہیں جو کھلی فضا میں سانس لینے میں اندر جاتی ہے۔

قدرتی ہوا سے بچنا ممکن نہیں اس لیے اس سے روزہ فاسد نہ ہوگا اور مصنوعی گیس سے بچنا ممکن ہے کہ اسے بندہ اپنے قصد و اختیار سے جوف میں داخل کرتا ہے لہٰذا اس سے روزہ فاسد ہو جائے گا۔ واللہ تعالیٰ اعلم
كتبه:
شہباز انور برکاتی مصباحی عفی عنہ

واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.