Headlines
Loading...
کیا امام فجر و ظہر کی سنت پڑھے بغیر نماز پڑھا سکتا ہے یا نہیں؟

کیا امام فجر و ظہر کی سنت پڑھے بغیر نماز پڑھا سکتا ہے یا نہیں؟

Fatwa No. #214

سوال: فجر و ظہر میں بلا سنت پڑھے کوئی نماز پڑھا سکتا ہے یا نہیں؟ اگر پڑھائے تو ایسی حالت میں نماز کیسی ہوگی؟
المستفتی: از بنارس

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

اگر اتنا وقت باقی ہے کہ سنت پڑھ لینے کے بعد فرض ادا کرلے گا تو سنتوں کے پڑھنے کے بعد نماز پڑھائے۔ فجر کی سنت کا تاکد بہت زیادہ ہے، یہاں تک کہ قریب بوجوب ہے، بلکہ بعض فقہا اس کے وجوب کے قائل ہیں۔ اگر سنت فجر بغیر پڑھے ہوئے امامت کرے تو اس کا ترک لازم آئے گا کہ اب اس کی قضا بھی نہیں۔ اور بلا شبہہ بغیر عذر سنت فجر کا ترک اساءت ہے اور ظہر کی سنتیں اگرچہ بعد فرض پڑھ لے گا مگر بلا عذر اس کو اس کی جگہ سے ہٹانا بھی برا ہے کہ سنت قبلیہ میں اصل سنت یہی ہے کہ وہ فرض سے قبل پڑھی جائے۔ جماعت قائم ہوچکنے کے بعد مقتدی کا جماعت میں مشغول ہونا اور سنت کا مؤخر کرنا عذر شرعی کی وجہ سے ہے مگر بلا وجہ امام کا مؤخر کرنا سنت کے خلاف ہے۔
کتبہ:
صدر الشریعہ حضرت علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ

[فتاویٰ امجدیہ، ج: 1، ص: 200]

واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.