Headlines
Loading...
عشاء کی جماعت چھوٹ گئی ہو تو تراویح اور وتر کی جماعت میں شامل ہو یا نہ ہو؟

عشاء کی جماعت چھوٹ گئی ہو تو تراویح اور وتر کی جماعت میں شامل ہو یا نہ ہو؟

Fatwa No. #196

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین وملت اس مسئلہ میں: عشاء فرض کی جماعت چھوٹ گئی تو تراویح اور وتر کی جماعت میں شامل ہو یا نہ ہو؟
المستفتی: فتح محمد شاہ، دوبولیا بازار، ضلع بستی

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

جس نے عشاء کی جماعت تنہا پڑھی ہو تراویح کی جماعت میں شامل ہوجائے، تنہا نہ پڑھے۔ ہاں وتر کی جماعت میں شامل نہ ہو۔

در مختار میں ہے:

مصليه (أي الفرض) وحده يصليها  معه. (أي التراويح) معه (أي مع الإمام) [ملخصًا، الحصكفي، الدر المختار، ج: ٢، ص: ٤٧، دار الفكر بيروت]

اور رد المحتار میں ہے:

إذا لم يصل الفرض معه لا يتبعه في الوتر. [ابن عابدين، رد المحتار، ج: ٢، ص: ٤٨، دار الفكر بيروت] وهو سبحانه وتعالى أعلم.
کتبہ:
فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ

[فتاویٰ فیض الرسول، ج: 1، ص: 376]

واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.