Headlines
Loading...
ختم سحری کے فوراً بعد فجر کی اذان کہنا کیسا ہے؟

ختم سحری کے فوراً بعد فجر کی اذان کہنا کیسا ہے؟

Question S. No. #195

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ختمِ سحری کے فوراً بعد فجر کی اذان کہنا کیسا ہے؟

المستفتی: عبد اللہ

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب بعون الملک الوہاب:

ختم سحر یعنی جب روزہ دار کے لیے قصداً کھانا پینا حرام ہو جائے اس وقت اذان کہنا بالکل جائز و درست ہے۔ یہ وقت صبح صادق کہلاتا ہے اور صبح صادق سے وقت فجر شروع ہوجاتا ہے۔

البتہ یہ خیال رہے کہ عموماً رمضان المبارک میں اوقات سحر و افطار کے جو کارڈ بانٹے جاتے ہیں ان میں ختم سحری کا وقت احتیاطاً دو تین منٹ قبل لکھ دیا جاتا ہے۔ اس احتیاطی وقت میں اذان درست نہیں۔ اس وقت میں کہی گئی اذان کا واقعی ختم سحر ہونے کے بعد اعادہ کیا جائے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

وقت الفجر من الصبح الصادق وهو البياض المنتشر في الأفق إلى طلوع الشمس ولا عبرة بالكاذب وهو البياض الذي يبدو طولا ثم يعقبه الظلام فبالكاذب لا يدخل وقت الصلاة ولا يحرم الأكل على الصائم. [الفتاوى الهندية، ج١، ص: ٥١، دار الفكر بيروت]

ترجمہ: فجر کا وقت صبح صادق یعنی اس سفیدی سے جو افق میں پھیلتی ہے طلوع آفتاب تک ہے۔ وقت فجر میں صبح کاذب [یعنی وہ سفیدی جو طول میں ظاہر ہوتی ہے اور پھر اس کے بعد تاریکی چھا جاتی ہے] کا اعتبار نہیں کیوں کہ صبح کاذب سے نہ تو نماز کا وقت داخل ہوتا ہے اور نہ ہی روزہ دار پر کھانا حرام ہوتا ہے۔

در مختار میں ہے:

هو سنة مؤكدة في وقتها. [ الحصكفي، الدر المختار، ١/٣٨٤]

ترجمہ: اذان اپنے وقت میں سنت مؤکدہ ہے۔

بہار شریعت میں ہے:

وقت فجر: طلوع صبح صادق سے آفتاب کی کرن چمکنے تک ہے۔ [بہار شریعت ج: 1، ص: 401]

اسی میں ہے:

وقت ہونے کے بعد اَذان کہی جائے، قبل از وقت کہی گئی یا وقت ہونے سے پہلے شروع ہوئی اور اَثنائے اَذان میں وقت آگیا، تو اعادہ کی جائے۔ [بہار شریعت ج: 1، ص: 469] واللہ تعالیٰ اعلم
كتبه:
کمال احمد العطاری المصباحی
22 جولائی 2022ء
الجواب صحیح: مفتی وسیم اکرم الرضوی المصباحی

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.