Headlines
Loading...
کیا وتر کی تیسری رکعت میں عورتوں کے لیے ہاتھ باندھنا ضروری ہے؟

کیا وتر کی تیسری رکعت میں عورتوں کے لیے ہاتھ باندھنا ضروری ہے؟

Question S. No. #118

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

حضور! عورت نماز وتر کی تیسری رکعت میں سورہ کو ہاتھ باندھ کر پڑھیں یا کھول کر، جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی۔

المستفتی: محمد احمد

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب بعون الملک الوہاب:

ہاتھ باندھ کر پڑھیں کہ یہی مسنون ہے فقہائے کرام نے بلا تفریق مرد و عورت اس قیام میں جس میں قرار و ذکر مسنون ہو، ہاتھ باندھنا سنت لکھا ہے۔

در مختار میں ہے:

(ووضع) الرجل (يمينه على يساره تحت سرته آخذا رسغها بخنصره وإبهامه) هو المختار، وتضع المرأة والخنثى الكف على الكف تحت ثديها (كما فرغ من التكبير) بلا إرسال في الأصح (وهو سنة قيام) ........(له قرار فيه ذكر مسنون فيضع حالة الثناء، وفي القنوت وتكبيرات الجنازة) [ابن عابدين، الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)، ٤٨٨/١]

اسی کے تحت رد المحتار میں ہے:

(قوله فيه ذكر مسنون) أي مشروع فرضا كان أو واجبا أو سنة. [ابن عابدين، الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)، ٤٨٨/١]

فتاویٰ عالم گیری میں نماز کے اندر قیام میں مرد و عورت کے ہاتھ باندھنے کی تفصیل کے بعد ہے:

كل قيام فيه ذكر مسنون فالسنة فيه الاعتماد كما في حالة الثناء والقنوت وصلاة الجنازة وكل قيام ليس فيه ذكر مسنون كما في تكبيرات العيدين فالسنة فيه الإرسال. كذا في النهاية وهو الصحيح. [مجموعة من المؤلفين، الفتاوى الهندية، ٧٣/١]

فتاویٰ رضویہ میں ہے:

ہاتھ باندھنا سُنّت اس قیام کی ہے جس کے لئے قرار ہو، كما في الدر المختار و غیرھا من الأسفار (جنازہ میں آخری تکبیر کے بعد) سلام وقتِ خروج ہے اُس وقت ہاتھ باندھنے کی طرف کوئی داعی نہیں، تو ظاہر یہی ہے کہ تکبیر چہارم کے بعد ہاتھ چھوڑ دیاجائے۔ [کتاب الجنائز، ج: ۷، ص: ۹۱، مطبوعہ امام احمد رضا اکیڈمی]

بہار شریعت میں ہے:

جس قیام میں ذکر مسنون ہو اس میں ہاتھ باندھنا سنت ہے تو ثنا اور دُعائے قنوت پڑھتے وقت اور جنازہ میں تکبیر تحریمہ کے بعد چوتھی تکبیر تک ہاتھ باندھے اور رکوع سے کھڑے ہونے اور تکبیرات عیدین میں ہاتھ نہ باندھے۔ [بہار شریعت ج:1 ص: 522، مطبوعہ مکتبہ المدینہ] واللہ تعالیٰ اعلم
كتبه:
نظیر احمد قادری
متعلم: دار الافتا مرکز تربیت افتا اوجھا گنج، بستی، یوپی
۱۵ جمادی الآخرہ ۱۴۴۳ھ
الجواب صحیح:
شہزادۂ فقیہ ملت مفتی ازہار احمد امجدی صاحب قبلہ

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.