Headlines
Loading...

Question S. No. #101

سوال: اللہ تعالیٰ کی ذات کے لیے اوپر والا بوکنا کیسا ہے؟ اس جملے سے جہت (سمت) کا ثبوت ہوتا ہے یا نہیں؟ اگر کوئی یہ جملہ بول کر بلند و بالا اور برتری کے معنیٰ میں استعمال کرے تو اس کی تاویل مسموع ہوگی (سنی جائے گی) یا نہیں
سائل: محمد حفیظ اللہ نعیمی، گونڈہ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب: خداے تعالیٰ کی ذات کے لیے اوپر والا بولنا کفر ہے کہ اس لفظ سے اس کے لیے جہت کا ثبوت ہوتا ہے اور اس کی ذات جہت سے پاک ہے، جیسا کہ علامہ سعد الدین تفتازانی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

إذا لم يكن في مكان لم يكن في جهة لا علو ولا سفل ولا في غيرهما [شرح العقائد النسفية]

اور حضرت علامہ نجیم مصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

يكفر بوصفه تعالى بالفوق أو بالتحت اه‍ تلخيصا. [ابن نجيم، البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري، ١٣٠/٥]

لیکن اگر کوئی یہ جملہ بلندی و برتری کے معنیٰ میں استعمال کرے تو قائل (کہنے والے) پر حکم کفر نہ کریں گے، مگر اس قول کو برا ہی کہیں گے اور قائل کو اس سے روکیں گے۔
کتبہ: فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ

(ماخوذ از فتاویٰ فیض الرسول، ج 1، ص: 2، 3)

؛

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.