Headlines
Loading...
نماز کے شروع میں فرض کی نیت نہیں کی تو کیا بیچ نماز میں کرسکتا ہے؟

نماز کے شروع میں فرض کی نیت نہیں کی تو کیا بیچ نماز میں کرسکتا ہے؟

Question S. No. #96

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین متین کہ ایک شخص نماز ظہر کی پڑھنے کھڑا ہوا اور اس نے بعد چارسنت پڑھنے کے سہواً پھر چار سنت کی نیت باندھ لی اور اس کو چار فرض پڑھنا چاہیے تھے۔ جس وقت کہ وہ دو رکعت نماز ادا کر چکا اس کو خیال ہوا کہ اب مجھ کو فرض پڑھنا تھے۔ پس اس نے اپنے دل میں فرضوں کی نیت باندھ لی کہ میں فرض پڑھتا ہوں اور اس نے دو رکعت پیشتر کی بہ نیت سہواً سنت ادا کی اور دو رکعت آخر کی بہ نیت فرض کے خالی الحمد کے ساتھ پڑھی۔ در ایں صورت کہ اب اس کی نماز فرض ہوئی یا سنت؟ بینوا توجروا
سائل:

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب: یہ نماز فرض ہوئی نہ سنت۔ فرض تو یوں نہ ہوئے کہ پہلی دورکعتوں میں نیت فرض کی نہ کی تھی اور فعل کے بعد نیت کا اعتبار نہیں۔

فی الدر المختار "لا عبرة بنية متاخرة عنها على المذهب"

اور دو رکعت اخیر میں اگر فرض کی نیت اس نے تیسری رکعت کی پہلی تکبیر کے وقت بحال قیام نہ کی ، جب تو یہ نیت ہی لغو ہے۔ اور اس وقت کی تو اب وہ پہلی نیت سے نماز فرض کی طرف منتقل ہوگیا۔ اگر چار پوری پڑھ لیتا فرض ہو جاتے مگر اس نے دو پہ قطع کردی لہذا یہ بھی فرض نہ ہوئے۔

في الدر المختار يفسدها انتقاله من صلوة الی مغایرتها في رد المختار بأن ينوي بقلبه مع التكبيرات الانتقال المذكور قال في النهر بأن صلى ركعة من الظهر مثلا ثم افتتح العصر أو التطوع بتكبيرة فإن كان صاحب ترتيب كان شارعا في التطوع عندهما خلافا لمحمد أو لم يكن بأن سقط للضيق أو للكثرة صح شروعه في العصر لأنه نوی تحصیل ما ليس بحاصل فخرج عن الأول فمناط الخروج عن الأول صحةالشروع في المغاير ولو من وجه الخ.

یعنی درمختار میں ہے فاسد کرتا ہے نماز کو انتقال اس کا ایک نماز سے دوسری نماز کی طرف جو پہلی نماز کے مغائر ہو۔ شامی میں ہے جیسے آدمی اپنے دل کے ساتھ نیت کرے تکبیرات کے ساتھ انتقال مذکور کی۔ مصنف نہر نے کہا ہے جیسے نمازی نے ظہر کی مثلا ایک رکعت پڑھی پھر عصر شروع کر دی یا نفل تکبیر کے ساتھ شروع کر دیئے پس اگر وہ صاحب ترتیب ہے شیخین کے نزدیک وہ نفل شروع کرنے والا ہے۔ امام محمد کا اختلاف ہے یا نہیں ہوا یا ساقط ہوئی بوجہ تنگی وقت کے یا واسطے کثرت کے درست ہے شروع ہونا اس کا عصر میں کیونکہ اس نے ایسی چیز کے حاصل کرنے کی نیت کی ہے جو اسے حاصل نہیں پس پہلی نماز سے نکل گیا پس پہلی نماز سے نکلنے کا دارومدار صحت شروع ہے پہلی نماز سے مغائر نماز میں اگرچہ تغایر من وجہ ہو۔

اور سنت نہ ہونا ظاہر ہے کہ سنتیں تو پڑھ چکا ہے بلکہ اگر سنتیں نہ پڑھی ہوتی اور تیسری یا کسی رکعت کی تکبیر اول کے وقت نیت فرض کی کر لیتا جب بھی سنتیں نہ ہوتیں کہ وہ اس نیت کے سبب فرض کی طرف منتقل ہوگیا بہرحال یہ رکعتیں نفل ہوئیں۔ والله تعالی اعلم
کتبہ: العبد المذنب احمد رضا عفي عنه بحمد ن المصطفیٰ

(ماخوذ از احکام شریعت، حصہ اول، ص: ۱۵)

؛

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.