Headlines
Loading...
ماتم اور بعض غلط رسومات و عقائد کا شرعی حکم

ماتم اور بعض غلط رسومات و عقائد کا شرعی حکم

Question S. No. #87

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ہذا میں کہ
(1) یکم محرم سے غایت دسویں تک ماتم مرثیہ کہنا سینا پیٹنا اور ڈھول بجانا کیسا ہے؟
(2) پانچویں اور کہیں ساتویں تاریخ کربلا کے نام سے ایک خاص جگہ کو موسوم کیا گیا ہے، وہاں جا کر مٹی کھودتے ہیں، پھر اس کو دسویں محرم شام کے وقت لے جا کر اسی جگہ دفن کرتے ہیں، جہاں سے مٹی کھودی گئی ہے کہ آج امام حسن حسین انتقال کر گئے ہیں۔ ایسا عقیدہ رکھنا جائز ہے یا نہیں؟ اور اس کے پیچھے نماز ہوگی یانہیں؟
(3) نویں اور دسویں کوتعزیہ بناتے اور اس کے اندر دو تربت بنا کر پگڑی باندھتے اور پھولوں کا سہرا منگاتے ہیں اور ایک تربت پر سبز اور دوسرے پر سرخ غلاف ڈال دیتے ہیں ۔ کہتے ہیں کہ ایک امام حسین دوسرے امام حسن علیہم السلام ہیں اور تعزیہ کو چوک پر رکھ کر اس پر فاتحہ پڑھتے ہیں اور بعض لوگ سجدہ کرتے ہیں۔ ڈھول باجوں کے ساتھ گشت کراتے ہیں۔

ایسا عقیدہ رکھنے والا مرتکب گنہگار ہوگا یا نہیں؟ اور اس کے پیچھے نماز ہوگی یا نہیں ؟ نص قطعی کا کیا حکم ہے؟ خلاصہ تحریر فرمائیں۔ اور جو اسے منع کرتا ہے تو اسے دیوبندی اور وہابی کہتے ہیں۔
المستفتی: محمد عثمان قادری

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:
(1) سوال میں جن چیزوں کا ذکر کیا گیا ہے وہ سب متعدد منہیات شرعیہ کا مجموعہ ہیں ۔ شرعاً ناجائز اور حرام ہیں۔ایسا کرنے والا گنہگار اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے۔
2)محرم کے دنوں میں ذکر حسین کی مجلس قائم کرنا چاہئے۔ جس میں صحیح روایتوں سے شہدائے کربلا کا ذکر کیا جائے۔ اور مجلس جھوٹے مرثیوں اور ماتم سے خالی ہو۔ اس زمانہ میں شربت یا کسی اور چیز پر ان کے نام کی فاتحہ دے کر سبیل لگائی جائے۔ قرآن خوانی کر کے ایصال ثواب کیا جائے اور بغیر گھمائے پھرائے تمام خرافات سے پاک کربلائے معلی کانقشہ صحیح تبرک کے لیے اپنے گھر میں رکھا جاسکتا ہے جس طرح تمام مقدس مقاموں کا۔
(3) یہ صحیح ہے کہ ہروہ آدمی جو مروجہ تعزیہ داری سے منع کرے وہابی نہیں ہوتا سنی مسلمان بھی ہو سکتا ہے۔ لیکن خوب چھان بین کرنی چاہئے کہ اکثر ان باتوں کی آڑ میں دیوبندی وہابی و غیره بددین لوگ اپنی بد مذہبی چھپاتے اور گمراہی پھیلاتے ہیں۔ والله تعالی اعلم
کتبہ: بحر العلوم مفتی عبد المنان اعظمی علیہ الرحمہ
۲ شعبان المعظم ۱۳۸۲ھ

(ماخوذ از فتاویٰ بحر العلوم، کتاب الحظر والاباحۃ ج:۵، ص: ۴۴۱)

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.