Headlines
Loading...

Question S. No. #69

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متين اس مسئلہ میں کہ قربانی واجب ہے یا سنت ؟ اگر واجب ہے تو اس کے وجوب پر کیا دلیل ہے؟ برائے مہربانی ارشاد فرمائیں۔
المستفتی: حافظ محمود صاحب

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب : امام اعظم رضی الله تعالی عنہ کے نزدیک واجب ہے۔ اس کی دلیل حسب ذیل احادیث ہیں:

من وجد سعة ولم يضح فلا يقربن مصلانا(سنن الدار قطنی ۲۷۷/4)

ترجمہ: جو مالک نصاب ہونے کے باوجود قربانی نہ کرے وہ ہماری عید گاہ کے قریب نہ آئے

اس حدیث کو ابن ماجه وابن ابی شیبہ وغیرہم رضوان الله تعالی علیہم اجمعین نے اپنی اپنی کتابوں میں تحرير فرمایا۔

اس حدیث میں وسعت کے باوجود قربانی نہ کرنے پر وعید ہے اور یہ واجب کی شان ہے۔ آفندی کی روایت ہے:

”أقام رسول الله صلى الله عليه وسلم بالمدينة عشر سنين يضحی“

ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ شریف میں دس سال رہے اور آپ قربانی کرتے رہے۔

اور کسى فعل پر سرکار عليه الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام كی مواظبت (پابندی) بغیر ترك کے وجوب کی دلیل ہے۔ یونہی حضور علیه الصلاة والسلام کی حدیث ہے:

"ضحوا فإنها سنة أبيكم إبراهیم"

ترجمہ: قربانی کرو کیوں کہ یہ تمھارے باپ ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے؟

اس حدیث میں" ضحّوا" امر کا صیغہ ہے۔ امر وجوب کے لیے ہے، اسی سے امام اعظم رضی الله تعالی عنہ نے صاحب استطاعت پر قربانی واجب کیا ہے۔ والله تعالی اعلم کتبہ: عبدالمنان اعظمی خادم دارالافتاء دارالعلوم اشرفیہ، مبارکپور اعظم گڑھ

(ماخوذ از فتاویٰ بحر العلوم، كتاب الاضحية، ج:5، ص: 182)

1 تبصرہ

  1. *السلام علیکم علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ*
    کیافرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں ___
    *زید مسجدکا امام ہے* جمعہ کے دن تقریر کے دوران یہ بیان کیا کہ بکری کی قربانی دیاکرو کیونکہ اس میں بال زیادہ ہیں - اور جس جانور کا بال زیادہ ہوتا ہے اس جانور کی قربانی کرنے سے ثواب زیادہ ملتا ہے اور نیکیاں زیادہ ملتی ہیں _
    اس پر بکر نے کہا کہ فقہ کی کتابوں میں خصوصاً بہار شریعت میں یہ وضاحت کے ساتھ موجود ہے _
    مسئلہ : بکری کی قیمت اور گوشت اگر گائے کے ساتویں حصہ کی برابر ہوتو بکری افضل ہے اور گائے کے ساتویں حصہ میں بکری سے زیادہ گوشت ہو تو گائے افضل ہے یعنی جب دونوں کی ایک ہی قیمت ہو اور مقدار بھی ایک ہی ہو تو جس کا گوشت اچھا وہ افضل ہے اور اگر گوشت کی مقدار میں فرق ہو تو جس میں گوشت زیادہ ہو وہ افضل ہے _
    مگر اس کے باوجود زید اپنی ضد میں اڑاہوا ہےاور لوگوں کو یہی بتاتا ہے کہ قربانی میں بال کا اعتبار ہے _ جس جانور کا بال زیادہ اس میں ثواب اور نیکیاں زیادہ اور دلیل میں یہ حدیث بیان کرتا ہے *بِکُلِّ شَعرَةٍ حَسَنَةٌ* _ اب سوال یہ ہے کہ زید کا قول درست ہے یا بکر کا ؟
    اگر بکر کا قول درست ہے تو پھر زید پر جو امام ہے اس پر کیا حکم لگے گا ؟
    مدلل جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع عنایت کریں_
    _فقط_ _ابوسفیان اشرفی_ *مدرس دارالعلوم اشرفیہ نعیمیہ برچوندی ٹھاکر گنج کشن گنج* (بہار)

    11/جولائی / 2021)

    جواب دیںحذف کریں

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.