Headlines
Loading...
چندہ کرکے قربانی کرنا کیسا؟

چندہ کرکے قربانی کرنا کیسا؟

Fatwa No. #212

سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ اگر کوئی شخص محلے سے چندہ کر کے یا اپنی طرف سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے قربانی کرے تو آیا یہ قربانی اور چندہ جائز ہے یا نہیں؟ خاص طور پر ہمیں اس چندہ کے بارے میں خبر دار کریں کہ یہ چندہ جائز ہے یا نہیں؟
المستفتی: خادم، خطیب جامع مسجد قادری ملک کالونی

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

احادیث سے ثابت ہے کہ سید عالم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس امت مرحومہ کی طرف سے قربانی کی، تو جو مسلمان صاحب استطاعت ہو، اگر حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کی ایک قربانی کرے تو زہے نصیب۔

ترمذی میں مروی ہے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا کہ دو مینڈھے قربانی کرتے ہیں۔ میں نے کہا یہ کیا ہے؟ انھوں نے فرمایا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت فرمائی کہ حضور کی طرف سے قربانی کروں لہٰذا میں حضور کی طرف سے قربانی کرتا ہوں۔ [الترمذي، سنن الترمذي، رقم الحديث: 2790]

قربانی مسلمان مقیم، مالک نصاب، آزاد، پر واجب ہے۔ [الحصكفي، الدر المختار مع حاشية ابن عابدين (رد المحتار)، ٣١٣/٦]

لہذا جو مالک نصاب ہوا سے خود قربانی کرنا لازم ہے اور جو مالک نصاب نہ ہو اس پر قربانی واجب نہیں۔ اور نہ اسے چندہ کرکے قربانی کرنا جائز ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم
کتبہ:
مفتی خلیل خاں القادری البرکاتی النوری

[فتاویٰ خلیلیہ، ج: 3، ص: 145، ضیاء القرآن پبلیکیشن]

واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.