عورتوں کے بالوں کی خرید و فروخت کرنا کیسا ہے؟

عورتوں کے بالوں کی خرید و فروخت کرنا کیسا ہے؟
Header Image
تاریخ:
ریفرنس نمبر:
عورتوں کے بالوں کی خرید و فروخت کرنا کیسا ہے؟

یہ فتویٰ ویب سائٹ پر دیکھیں:

Fatwa No #278-01

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ عورت کے بالوں کی خرید وفروخت کرنا کیسا ؟
المستفتی: عمير رضا

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

انسان (خواہ مرد ہو یا عورت، مسلم ہو یا غیر مسلم) کے بال یا کسی بھی جزو کو خریدنا یا بیچنا ناجائز و گناہ ہے، ایسی بیع باطل ہے کہ انسان بیچے جانے والا مال نہیں اور اللہ تعالیٰ نے انسان کو محترم و مکرم بنایا ہے، اس کے کسی جز کی بیع اس کی عزت و تکریم کے خلاف ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

وَ لَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِیْۤ اٰدَمَ (بني إسرائيل: ٧٠)

ترجمہ: اور بے شک ہم نے اولاد آدم کو عزت دی۔

محرر مذہب حنفی، امام محمد بن حسن شیبانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سالِ وفات: 189ھ/804ء) لکھتے ہیں:

’’ لا يجوز بيع ‌شعر الانسان والانتفاع به‘‘ (الجامع الصغير مع شرحه النافع الكبير، كتاب البيوع باب ما يجوز بيعه وما لا يجوز ص ٣٢٨, دار عالَم الكتب، بيروت)

ترجمہ: انسانی بالوں کی خرید وفروخت اور اُس سے نفع اٹھانا جائز نہیں۔

علامہ فخر الدین زَیْلَعی حنفی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (متوفی: 743ھ/1342ء) فرماتے ہیں:

’’لا يجوز ‌بيع ‌شعر ‌الإنسان والانتفاع به، لأن الآدمي مكرم فلا يجوز أن يكون جزؤه مهانا‘‘ (تبیین الحقائق، كتاب البيوع، باب البيع الفاسد ج ٤، ص ٥١, المطبعۃ الکبریٰ الامیریۃ، مصر)

ترجمہ: انسانی بالوں کی خرید وفروخت اور اُس سے نفع کا حصول جائز نہیں، کیونکہ انسان کو عزت والا بنایا گیا ہے، لہذا یہ جائز نہیں کہ اُس کے بدن کے کسی حصے کی (بیع وشراء) کے ذریعے اہانت کی جائے۔

انسانی اعضاء کے مال نہ ہونے کے متعلق علامہ اکمل الدین بابرتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سالِ وفات: 786ھ/1384ء) لکھتے ہیں:

’’جزء الآدمی لیس بمال۔۔۔ وما لیس بمال لا یجوز بیعہ‘‘ (العنایۃ شرح الھدایۃ، كتاب البيوع باب بيع لبن امرأة في قدح ج٦ ص ٤٢٣، دار الفکر بیروت)

ترجمہ: آدمی کا جزو مال نہیں اور جو چیز مال نہ ہو، اس کی خریدوفروخت جائز نہیں۔

اِس بیع کے باطِل ہونے کے متعلق علامہ شمس الدین تُمُرْتاشی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سالِ وفات: 1004ھ) فرماتے ہیں:

’’بطل بیع… شعر الانسان‘‘ (تنویر الابصار مع درمختار وردالمحتار، كتاب البيوع، مطلب في بيع المغيب في الارض ج٥ ص٥٨ دار الفکر بیروت)

ترجمہ: انسانی بالوں کی خریدوفروخت شرعاً باطل ہے۔

والله تعالى أعلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــه:
محمد شهباز أنور البركاتي المصباحي عفي عنه
تاريخ: ١ جمادى الآخرة ١٤٤٧ھ
المصدق:
المفتي محمد وسیم أکرم الرضوي المصباحي

ایک تبصرہ شائع کریں