Headlines
Loading...
مروجہ ذکر والی نعت خوانی کا کیا حکم ہے؟

مروجہ ذکر والی نعت خوانی کا کیا حکم ہے؟

مروجہ ذکر والی نعت خوانی کا کیا حکم ہے؟

Question S. No. #127

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بعد سلام مسنون حضرت مفتی صاحب قبلہ کی بارگاہ میں عرض ہے کہ آج کل کچھ نعت خواں ایسے نکلے ہیں جو دو چار ساتھی رکھتے ہیں۔ ساتھیوں کا کام یہ ہے کہ جب نعت پڑھنے والا نعت پڑھتا ہے تو اس کا ساتھ دینے کے لیے اپنے منہ سے اللہ کا نام لیتے ہیں، مگر اللہ کے پاکیزہ نام کو بگاڑ کر پیسے کمانے کے لیے اپنے منہ سے ایسی آواز نکالتے ہیں کہ سننے والوں کو بیک گراونڈ میں جیسے میوزک بج رہا ہو اس طرح لگنے لگے۔

کیا ایسے نام نہاد نعت خواں جن سے تو آج کل کے قوال بھی پریشان ہیں، ایسوں کے پروگرام میں جانا چاہیے یا نہیں؟ اور ایسے نام نہاد نعت خواں پر کیا حکم ہوگا؟

المستفتی: حافظ محبوب پٹیل، کرجن، ضلع بروڈا (گجرات)

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب بعون الملک الوہاب:

میوزک یا مزامیر کے ساتھ نعت شریف کی اجازت نہیں کہ میوزک بجانا ناجائز ہے۔ یہی حکم اس ذکر کا بھی ہے جو خاص طرح سے کیا جائے اور اس سے میوزک جیسی آواز و سرور حاصل ہو، اسم جلالت الله کا ذکر باعث اجر و ثواب ہے اور اس ذکر کو میوزک یا لہو و لعب بنانا ناجائز و گناہ ہے ؛ اس لیے سوال میں درج طریقے پر نعت و ذکر کی اجازت نہیں۔ اس سے بچیں اور مسلمان ہرگز ایسی محفل میں شریک نہ ہوں۔ واللہ تعالیٰ اعلم
استكتبه:
مفتی محمد نظام الدین الرضوی
دار الافتاء دار العلوم اشرفیہ مبارک پور
۹ جمادی الاولیٰ ۱۴۴۳ھ

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.