Headlines
Loading...

Question S. No. #103

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

علمائے کرام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مرد کے لیے صرف ایک چاندی کی ساڑھے چار ماشے سے کم کی انگوٹھی پہننا جائز ہے تو اگر اس انگوٹھی میں نگینے کی جگہ ہیرا لگا ہوا ہو تو اس کا کیا حکم ہوگا ؟ جواب عنایت فرمائیں

المستفتی: فیصل عطاری، اناو

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

ساڑھے چار ماشہ سے کم چاندی کی ایک انگوٹھی میں نگینے کی جگہ ایک ہیرا لگا کر پہننا مردوں کو بھی جائز ہے۔ کیونکہ انگوٹھی میں حکم کا مدار حلقہ ہے نگینہ نہیں۔

درمختار ج ۵ ص ۲۳۰ میں ہے :

وَالْعِبْرَةُ بِالْحَلْقَةِ) مِنْ الْفِضَّةِ (لَا بِالْفَصِّ) فَيَجُوزُ مِنْ حَجَرٍ وَعَقِيقٍ وَيَاقُوتٍ وَغَيْرِهَا [ابن عابدين ,الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) ,6/360]

ترجمہ: اعتبار چاندی کے حلقے کا ہے نگینے کا نہیں لہذا پتھر، عقیق اور یاقوت وغیرہ کسی بھی چیز کا نگینہ لگا سکتے ہیں۔

البتہ یہ دھیان رہے صرف ایک نگینہ ہو۔ والله تعالیٰ اعلم
كتبه:
محمد شہباز انور البرکاتی المصباحی
اتردیناج پور، بنگال، ہند
۸ ربیع الآخر ۱۴۴۳ھ
الجواب صحیح:
فقيه النفس مفتی مطيع الرحمن مضطر الرضوي

2 تبصرے

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.