Headlines
Loading...
جس حوض میں پانی دہ در دہ نہ ہو اس سے وضو کرنا کیسا؟

جس حوض میں پانی دہ در دہ نہ ہو اس سے وضو کرنا کیسا؟

Question S. No. #21

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایسا حوض جو دہ دردہ ہو لیکن اس میں پانی دہ دردہ نہ ہو تو اس کا کیا حکم ہے ؟
نوٹ: دہ دردہ کا مطلبـ ہے کہ حوض کا مربع (100=10×10) سو ہاتھ ہو۔

المستفتی: محمد ازهار، يوپی

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب بعون الملک الوہاب:

جو حوض مطلقا دہ دردہ ہوگا اس میں پانی بھی دہ دردہ ہوگا۔ ہاں! حوض کہیں دہ دردہ اور کہیں اس سے کم، اور پانی کی سطح اس کم جگہ پر ہو تو ہوسکتا ہے کہ حوض دہ دردہ ہو اور پانی نہ ہو۔ اس صورت میں پانی کے اندر نجاست گرجائے تو ناپاک ہوجائے گا اور استعمال سے مستعمل بھی۔ اب اس سے وضو وغیرہ جائز نہیں ہوگا۔

فتاوی قاضی خان میں ہے :

إذا كان أعلى الحوض عشرا في عشر و أسفله أقل من ذٰلك و ماء الحوض قل و انتهى إلى موضع وهو أقل من ذلك لا يجوز فيه الوضوء ؛ لأنه يعتبر في الحوض وجه الماء. ملخصا. ( فتاوى قاضي خان ج: 1 ،ص : 6)

حوض کا اوپری حصہ دہ دردہ ، اور نچلا حصہ دہ دردہ سے کم ہوا اور پانی گھٹ کر دہ دردہ سے نیچے آجاۓ تو اس میں وضو جائز نہ ہوگا ؛ اس لیے کہ حوض میں اعتبار پانی کی سطح کا ہوتا ہے۔

فتاویٰ ولوالجیہ میں ہے :

إن كان أعلى الحوض عشرا في عشر و أسفله أقل من ذلك والماء قل و انتهى إلى أسفله فوقعت فيه نجاسة فهو نجس. ملخصا.( ولوالجيه ج: 1،ص: 31 )

حوض اوپر دہ دردہ ہو اور نیچے دہ دردہ سے کم ہو اور پانی گھٹ کر دہ دردہ سے نیچے آجاۓ تو نجاست کے گرنے سے ناپاک ہوجائے گا۔

بحر الرائق میں ہے:

الْحَوْضُ إذَا كَانَ أَعْلَاهُ عَشْرًا فِي عَشْرٍ وَأَسْفَلُهُ أَقَلَّ مِنْ ذَلِكَ، وَهُوَ مُمْتَلِئٌ يَجُوزُ التَّوَضُّؤُ فِيهِ وَالِاغْتِسَالُ فِيهِ، وَإِنْ نَقَصَ الْمَاءُ حَتَّى صَارَ أَقَلَّ مِنْ عَشْرَةٍ فِي عَشْرَةٍ لَا يُتَوَضَّأُ فِيهِ [ابن نجيم ,البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري ,1/81]

بھرا ہوا حوض اگر اوپر دہ دردہ ہو اور نیچے دہ دردہ سے کم ہو تو اس میں وضو اور غسل جائز ہے ، پھر اگر پانی گھٹ کر دہ درد سے نیچے آجاۓ تو اس میں وضو کرنا جائز نہ ہو گا۔

رد المحتار میں ہے:

الْعِبْرَة في الحوض بِوَجْهِ الْمَاءِ. [ابن عابدين، الدر المختار وحاشية ابن عابدين: رد المحتار، ١٩٠/١]

ترجمہ: حوض میں اعتبار پانی کی سطح کا ہوتا ہے۔

ان عبارتوں سے واضح ہے کہ پانی دہ دردہ ہونا چاہیے تب وہ ماۓ کثیر کے حکم میں ہوگا ورنہ ماے قلیل کے حکم میں ہوگا۔ واللہ تعالیٰ اعلم
كتبه:
غلام رضا مدنی
استاذ جامعۃ المدینہ فیضان عطار، ناگ پور، مہاراشٹر
۱۹ جمادی الآخرہ ۱۴۴۲ھ
الجواب صحیح:
فقیہ النفس مناظر اہل سنت حضرت علامہ مفتی مطیع الرحمٰن مضطر رضوی پرنوی دامت برکاتھم العالیہ

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.