Headlines
Loading...
ایک ہزار کی چیز  دس ہزار میں بیچنا کیسا؟

ایک ہزار کی چیز دس ہزار میں بیچنا کیسا؟

Question S. No. #22

اگر کوئی شخص اپنی 1000 کی چیز 10000 میں بیچے تو کیا بیچنا جائز ہوگا یا ناجائز   ؟

المستفتی: (نا معلوم)

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

اگر کوئی شخص اپنی ایک ہزار کی چیز دس ہزار میں یا عام قیمت سے زیادہ میں بیچے تو یہ بیچنا اس کے لئے جائز ہے جبکہ اس میں جھوٹ اور دھوکے سے کام نہ لیا گیا ہو۔

جیسا کہ فتاویٰ رضویہ میں ہے :

ہر شخص کو اختیار ہے کہ اپنا مال جو عام نرخ(قیمت) سے دس روپے کا ہو برضائے مشتری سو روپیہ کو بیچے یا ایك ہی پیسہ کو دے دے، قال اللّٰه تعالى :

اِلَّاۤ اَنۡ تَکُوۡنَ تِجٰرَۃً عَنۡ تَرَاضٍ مِّنۡکُم

ترجمہ: الله تعالٰی نے فرمایا:‌مگر یہ کہ ہو تمہارے درمیان تجارت تمہاری باہمی رضامندی سے۔ (فتاویٰ رضویہ ج: ١٧ ص: ٦١٣)

اسی طرح ایک اور جگہ مجدد اعظم اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :

ہر شخص اپنے مال کا مختار ہے جنتے کو چاہے بیچے۔ (فتاویٰ رضویہ ج: ١٧ ص: ١٥٠)

ایک اور جگہ فتاویٰ رضویہ میں ہے :

وہ مشتری پر جبر نہیں کرتا نہ اسے دھوکا دیتا ہے، اور اپنے مال کا ہر شخص کو اختیار ہے چا ہے کوڑی کی چیز ہزار روپیہ کو دے، مشتری کو غرض ہو لے، نہ ہو نہ لے۔ (فتاویٰ رضویہ ج: ١٧ ص: ٩٨)

یہاں تک کہ اگر کوئی سادہ کاغذ بھی جس کی بظاہر کوئی قیمت ہی نہیں ہوتی ہزار روپے میں بیچے تو علماء نے اسے بھی جائز قرار دیا۔ جیسا کہ حاشیہ شامی میں ہے :

حَتَّى لَوْ بَاعَ كَاغذةً بِأَلْفٍ يَجُوزُ وَلَا يُكْرَهُ. (ابن عابدين، الدر المختار وحاشية ابن عابدين ،رد المحتار،٣٢٦/٥)

ترجمہ: اگر ایک کاغذ ہزار روپے کو بیچا تو جائز ہے اور مکروہ نہیں۔ والله تعالى اعلم
كتبه: بلال رضا عطاری
متعلم: جامعۃ المدینہ، نیپال
الجواب صحیح: مفتی وسیم اکرم الرضوی المصباحی

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.