Headlines
Loading...
گلوکوز یا طاقت اور بھوک پیاس کا انجکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹے گا یا نہیں؟

گلوکوز یا طاقت اور بھوک پیاس کا انجکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹے گا یا نہیں؟

Fatwa No. #192

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان اسلام مسئلہ ذیل میں:

ابھی تک ہم یہ جانتے تھے کہ گوشت میں انجکشن لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا مگر اس سال یعنی ۲۰۰۴ کے امجدیہ کلینڈر میں میں نے پڑھا کہ رگ (نس) میں انجکشن لگوانے سے بھی روزہ نہیں جاتا۔

سوال طلب امر یہ ہے کہ گلوکوز اور طاقت کا انجکشن لگوانے سے روزہ جائے گا یا نہیں؟ اور اس دورِ ترقی میں اگر کوئی ایسا انجکشن لگوائے کہ بھوک یا پیاس نہ لگے تو ایسے روزہ دار کے بارے میں شریعت کا کیا فیصلہ ہے؟ بیان فرمائیں مشکور ہوں گا۔
المستفتی: ڈاکٹر محمد ایوب، کھنیاؤں، سدھارتھ نگر

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

گلوکوز کا ڈراپ یا طاقت کا انجکشن لگوانے سے روزہ فاسد نہ ہوگا اگرچہ بھوک یا پیاس ختم ہو جائے، کیوں کہ اصل قاعدہ کلیہ اس باب میں یہ ہے کہ کھانے، پینے اور جماع کے علاوہ روزہ کو توڑنے والی صرف وہ دوا یا غذا ہے جو مسامات اور رگوں کے علاوہ کسی اور منفذ سے پیٹ یا دماغ میں پہنچے۔ لہٰذا مسام یا رگ کے ذریعے کوئی چیز داخل بدن ہو تو اس سے روزہ نہ ٹوٹے گا۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

وما يدخل من مسام البدن من الدهن لا يفطر. [مجموعة من المؤلفين، الفتاوى الهندية، ج: ١، ص: ٢٠٣، دار الفكر، بيروت]

اور رد المحتار میں ہے:

لأن الموجود في حلقه أثر داخل من المسام الذي هو خلل البدن والمفطر إنما هو الداخل من المنافذ للاتفاق على أن من اغتسل في ماء فوجد برده في باطنه أنه لا يفطر [ابن عابدين، رد المحتار على الدر المختار، ج: ٢، ص: ٣٩٥، ٣٩٦، دار الفكر، بيروت]

لہٰذا جس طرح گوشت میں انجکشن لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا کہ وہ پورے جسم میں مسامات ہی کے ذریعہ پہنچتا ہے۔ اسی طرح رگ (نس) میں لگوانے سے بھی نہیں ٹوٹے گا کیوں کہ اس کے جسم میں پہنچنے کی کیفیت بھی یہی ہے کہ دوا خون کے ساتھ جسم میں پھیلتی ہے نہ کہ منفذ کے ذریعہ دماغ یا پیٹ میں جاتی ہے۔ ہاں گر بھوک، پیاس سے بچنے کے لیے ایسا کیا تو مکروہ ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم
کتبہ:
شمس الدین احمد علیمی
الجواب صحیح:
مفتی محمد نظام الدین رضوی برکاتی
مفتی محمد ابرار احمد امجدی برکاتی

[فتاویٰ مرکز تربیت افتا، ج: 1، ص: 466]

اپنا سوال بھیجنے کے لیے یہاں کلک کریں
واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.